جہاں میں حوصلۂ عزّ و نام پیدا کر - ولی الرحمٰن ولی کاکوی

حسان خان

لائبریرین
جہاں میں حوصلۂ عزّ و نام پیدا کر
پسِ فنا بھی بقائے دوام پیدا کر
جگر میں لذتِ سوزِ دوام پیدا کر
"دیارِ عشق میں اپنا مقام پیدا کر"
برس پڑیں گی نگاہیں چہار جانب سے
فروغِ جلوۂ ماہِ تمام پیدا کر
نویدِ شوق تری رائگاں نہ جائے گی
مگر سلیقۂ عرضِ پیام پیدا کر
سکونِ ساحلِ دریا نہ ڈھونڈھ دریا میں
مثالِ موجِ جہندہ خرام پیدا کر
ہر ایک فرد ہو ملت کا نازشِ دوراں
نظامِ دہر میں ایسا نظام پیدا کر
نہ ہو فریفتۂ ساغر و خُمِ مغرب
وطن کی خاک سے مینا و جام پیدا کر
خودی کی قوتِ پنہاں سے کام لے ہمہ دم
دلوں میں غیر کے بھی احترام پیدا کر
پسند ہے تجھے کیوں پستیِ زمیں آخر
فلک سے بھی کہیں اعلیٰ مقام پیدا کر
نظر نہ آئیں گے یوں جلوہ ہائے رنگارنگ
جدید ذوقِ طلب صبح و شام پیدا کر
ہے موت قطرۂ احقر کی دورئ دریا
برنگِ موج وصالِ دوام پیدا کر
ولی بدل دے عروسِ غزل کا رنگِ کہن
مثالِ حضرتِ اقبال نام پیدا کر
(ولی الرحمٰن ولی کاکوی)
 
Top