جہاں میں ذِکر خُدا صُبح و شام تیرا ہے غزل نمبر 129 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
الف عین سر
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
جہاں میں ذِکر خُدا صُبح و شام تیرا ہے
تُو پاک ہے اے خُدا پاک نام تیرا ہے

بِلا شُبہ ہے ترے ذکر میں دِلوں کا سکوں
جو دِل کو پھیر دے ایسا کلام تیرا ہے

ترے ملائکہ مشغول ہیں عبادت میں
ترے رسولوں کے لب پر پیام تیرا ہے

تُمہارے بندے تو عاجز ہیں کیا خبر اُن کو
تُو ہی تو جانتا ہے کیا مقام تیرا ہے

تری عطائیں بُھلا کر خطا کریں بندے
خطا بُھلا کے عطا کرنا کام تیرا ہے

ہیں دریا تیرے، ترے دشت ہیں، پہاڑ ترے
زمیں ہے تیری، فلک نِیل فام تیرا ہے

تری رضا کے بِنا کچھ بھی ہے نہیں ممکن
بنا ہُوا اے خُدا یہ نظام تیرا ہے

ترا ہی رعب ہے یارب تمام عالم میں
جہاں میں جو بھی ہے سب احتشام تیرا ہے

تُمہارے در پہ نہ آؤں تو پِھر کہاں جاؤں
مرا وسیلہ خُدا صرف بام تیرا ہے

تُجھی کو کرتے ہیں سجدے تری مدد چاہیں
سبھی ہیں مقتدی تیرے، اِمام تیرا ہے

جو خاص ہیں ترے بندے ہے ان کی بات جُدا
گُناہگار پہ بھی لُطف عام تیرا ہے

نبی کا واسطہ مجھ کو بھی تُو بھلا کردے
مرا نبی جو ہے خَیرُ الْاَنام، تیرا ہے

خُدا تُو بخش دے
شارؔق سے اب حساب نہ لے
ترے حبیب کا عاشق، غلام تیرا ہے
 

اشرف علی

محفلین

الف عین

لائبریرین
اشرف علی کے مشورے کے علاوہ مجھے ان دونوں مصرعوں میں 'اے خدا" " اِخدا" تقطیع ہونا درست نہیں لگ رہا
تُو پاک ہے اے خُدا پاک نام تیرا ہے
اور
بنا ہُوا اے خُدا یہ نظام تیرا ہے
پہلا مصرع یوں ہو سکتا ہے
خدایا پاک ہے تو، پاک نام....
دوسرا
مرے خدا، یہ مکمل نظام....
اس کے علاوہ
نبی کا واسطہ مجھ کو بھی تُو بھلا کردے
محاورے کے خلاف ہے
میرا بھی تو بھلا.... درست ہو گا
 

امین شارق

محفلین
بہت شکریہ اشرف بھائی مشورے کے لئے،
بہت شکریہ الف عین سر آپکی اصلاح کے لئے اشعار میں تدوین کردی ہے،

جہاں میں ذِکر خُدا صُبح و شام تیرا ہے
خُدایا پاک ہے تُو، پاک نام تیرا ہے

ترے یہ بندے تو عاجز ہیں کیا خبر اُن کو
تُو ہی تو جانتا ہے کیا مقام تیرا ہے

تری رضا کے بِنا کچھ بھی ہے نہیں ممکن
مرے خُدا، یہ مکمل نظام تیرا ہے

میں تیرے در پہ نہ آؤں تو پِھر کہاں جاؤں
مرا وسیلہ خُدا صرف بام تیرا ہے

نبی کا واسطہ میرا بھی تُو بھلا کردے
مرا نبی جو ہے خَیرُ الْاَنام، تیرا ہے
 
Top