جیسا کیسا مل جاتا ہے۔96 اشعار کی مسلسل غزل سے چند اشعار۔اسلم کولسری

ناصر کاظمی کی پہلی بارش کے بعد میں نے اتنی طویل اور مسلسل غزل نہیں پڑھی جو اسلم کولسری کا مخصوص رنگ لیے اس مجموعے میں شامل ہے۔۹۴ اشعار پر مشتمل یہ مسلسل غزل خاصے کی چیز ہے

(مسلسل غزل سے چند اشعار)

جیسا کیسا مل جاتا ہے
دانہ دنکا مل جاتا ہے
آنکھ کو آنسو مل جاتے ہیں
دل کو دھڑکا مل جاتا ہے
آنکھوں کے پتھر ہونے پر
سماں سہانا ہو جاتا ہے
جب بھی دل زخمی ہو جائے
شعر تو اچھا مل جاتا ہے
شہر کے شور میں دل والوں کو
کچھ سناٹا مل جاتا ہے
بیگانی سازش کے پیچھے
کوئی اپنا مل جاتا ہے
عام سی ایک خوشی کی خاطر
رنج انوکھا مل جاتا ہے
خود کو آگ لگانے پر بھی
گھور اندھیرا مل جاتا ہے
لفظ ہی ساکت ہو جاتے ہیں
جب وہ تنہا مل جاتا ہے
دکھ جتنے بھی مہنگے ٹھہریں
اپنا حصہ مل جاتا ہے
خاموشی کا بانا پہنے
اک ہنگامہ مل جاتا ہے
خالی پن ہی لکھا ہوگا
بخت کا لکھا مل جاتا ہے
اس دھوکے میں عمر گنوا دی
باب تمنا مل جاتا ہے
وہ مجھ سے ملتا ہے، جیسے
شہر سے دریا مل جاتا ہے
بھید کھلے تو بھید کے اندر
بھید نرالا مل جاتا ہے
جو بھی مل جاتا ہے، جگ میں
اور پھر جتنا مل جاتا ہے
ہر دم بولو، شکر ہے مولا
شکر ہے مولا مل جاتا ہے

اسلم کولسری
 
Top