بہت شکریہ سارا۔ بہت عرصے بعد ایک اچھا گانا سننے کو ملا۔ اس ری مکس میں اصل گانے کی اتنی مٹی پلید بھی نہیں کی گئی ہے۔ البتہ نگاہ مرد مومن کا تذکرہ کچھ غیر ضروری تھا۔
یہ رہے اس گانے کے بول:
لیے آنکھوں میں غرور
ایسے بیٹھے ہیں حضور
جیسے جانتے نہیں۔۔ پہچانتے نہیں
جیسے جانتے نہیں۔۔ پہچانتے نہیں
نگاہوں میں بسا کر
ہمیں اپنا بنا کر
اچانک بے رخی کیوں
یکایک بے دلی کیوں
نہ وہ حسن تکلم
نہ وہ شیریں تبسم
منائیں کس طرح وہ
بات کوئی مانتے نہیں
کرکے دل کا شیشہ چور
ایسے بیٹھے ہیں حضور
جیسے جانتے نہیں۔۔ پہچانتے نہیں
جیسے جانتے نہیں۔۔ پہچانتے نہیں
لیے آنکھوں میں غرور
ایسے بیٹھے ہیں حضور
جیسے جانتے نہیں۔۔ پہچانتے نہیں
جیسے جانتے نہیں۔۔ پہچانتے نہیں
یہ شان دلربائی
دہائی ہے دہائی
ادا میں بانکپن ہے
ادا توبہ شکن ہے
سراپا حسن بن کر
وہ ناداں ہے خود پر
کسی کو بھی اپنے سامنے
وہ گردانتے نہیں
گویا بن کے دشت حور
ایسے بیٹھے ہیں حضور
جیسے جانتے نہیں۔۔ پہچانتے نہیں
جیسے جانتے نہیں۔۔ پہچانتے نہیں
لیے آنکھوں میں غرور
ایسے بیٹھے ہیں حضور
جیسے جانتے نہیں۔۔ پہچانتے نہیں
جیسے جانتے نہیں۔۔ پہچانتے نہیں