امجد علی چیمہ
محفلین
کچھ افسانوں میں لفظ "جیسے" کی جگہ لفظ "ایسے" کا استعمال دیکھا تو کچھ عجیب سا لگا۔ مثلاً منٹو اپنے اس افسانے میں لکھتے ہیں:-
"امرتسر میں مجھے اس ایسا دلچسپ دوست میسر نہ آسکے گا۔"
"ان کی موٹائی میں بہت خفیف سا فرق تھا، جو صرف مجھ ایسا باریک بیں ہی دیکھ سکتا ہے۔"
کیا یہاں "اس جیسا" اور "مجھ جیسا" زیادہ بہتر نہیں؟
کیا اس طرح لکھنا اب بھی جائز اور رائج ہے؟
"امرتسر میں مجھے اس ایسا دلچسپ دوست میسر نہ آسکے گا۔"
"ان کی موٹائی میں بہت خفیف سا فرق تھا، جو صرف مجھ ایسا باریک بیں ہی دیکھ سکتا ہے۔"
کیا یہاں "اس جیسا" اور "مجھ جیسا" زیادہ بہتر نہیں؟
کیا اس طرح لکھنا اب بھی جائز اور رائج ہے؟