جیسے گدڑی میں لعل رکھتے ہیں

Qamar Shahzad

محفلین
جیسے گدڑی میں لعل رکھتے ہیں
ہم تمہارا خیال رکھتے ہیں

آپ کو جان چاہیے میری
حکم کیجے ، نکال رکھتے ہیں

اشک ، آزار ، غم ، جفا ، تیرے
سارے تحفے سنبھال رکھتے ہیں

یاد کرتے ہیں ان کو فرصت سے
کام سب کل پہ ڈال رکھتے ہیں

اوج ان کو نصیب ہوتا ہے
جو خیالِ زوال رکھتے ہیں

قلبِ شیدا ہے اپنے پہلو میں
وہ بھی چشمِ غزال رکھتے ہیں

آرزو ہم کو بس قمرؔ کی ہے
لاکھ تارے جمال رکھتے ہیں
#قمرآسی
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت خوب قمر شہزاد صاحب! اچھی غزل ہے !!
مطلع کے قوافی پر تکنیکی اعتبار سے اعتراض وارد ہوسکتا ہے لیکن میں صوتی قافیہ کا قائل ہوں سو مجھے گوارا ہے ۔

کام سب کل پہ ڈال رکھتے ہیں
اس مصرع میں شاید ٹائپو ہے ۔ یہاں ڈال کے بجائے ٹال ہونا چاہیئے
۔ :)
بزمِ سخن میں خوش آمدید !! امید ہے کہ مزید کلام بھی عطا فرماتے رہیں گے ۔
 
Top