جیسے ہوتی آئی ہے ، ویسی بسر ہوجائے گی
زندگی اب مختصر سی ، مختصر ہوجائے گی
گیسوئے عکس شبِ فرقت پریشاں اب بھی ہے
ہم بھی تو دیکھیں کہ یوں ، کیونکر سحر ہوجائے گی
انتظارِ منزل ، موہوم کا حاصل ہے یہ
ایک دن ہم پر عنایت کی نظر ہوجائے گی
سوچتا رہتا ہے دل یہ ، ساحلِ اُمید پر
جستجوِ آئینہ ، مد و جذر ہوجائے گی
سانس کی آغوش میں ، ہر سانس کا نغمہ ہے یہ
ایک دن ، ایک اُمید ہے ، ان کو خبر ہوجائے گی
( میرا جی )