شاہد شاہنواز
لائبریرین
جینے نہیں دیا گیا مرنے نہیں دیا گیا
ہم کو تو کوئی کام بھی کرنے نہیں دیا گیا
سوچا تھا اس کے گھر میں ہم جائیں گے تمکنت کے ساتھ
اس کی گلی میں پاؤں بھی دھرنے نہیں دیا گیا
مے تھی تو سامنے مگر اس کا بھی فائدہ نہ تھا
بزمِ وفا میں جام کو بھرنے نہیں دیا گیا
دنیا میں ہم نے سب کیا ، دنیا نے جو کہا ہمیں
بس جو ہمارے دل میں تھا کرنے نہیں دیا گیا
کیسے کہیں کسے کہیں کتنا عجیب تھا جہاں
ہم کو دیارِ خوف میں ڈرنے نہیں دیا گیا
(شاہدشاہنواز)
ہم کو تو کوئی کام بھی کرنے نہیں دیا گیا
سوچا تھا اس کے گھر میں ہم جائیں گے تمکنت کے ساتھ
اس کی گلی میں پاؤں بھی دھرنے نہیں دیا گیا
مے تھی تو سامنے مگر اس کا بھی فائدہ نہ تھا
بزمِ وفا میں جام کو بھرنے نہیں دیا گیا
دنیا میں ہم نے سب کیا ، دنیا نے جو کہا ہمیں
بس جو ہمارے دل میں تھا کرنے نہیں دیا گیا
کیسے کہیں کسے کہیں کتنا عجیب تھا جہاں
ہم کو دیارِ خوف میں ڈرنے نہیں دیا گیا
(شاہدشاہنواز)