کاشفی
محفلین
غزل
(موناالیزبتھ کوریاں)
جینے کی ہے کوشش باقی
اور ہے دل میں خواہش باقی
قاتل بن بیٹھا ہے منصف
ہونے کو ہے سازش باقی
حال ہمارا آج نہ پوچھو
رہنے دو اک پرسش باقی
راکھ ہوئی ہے بستی بستی
صرف بچی ہے شورش باقی
پھیر لیا منہ دیکھ کے مجھ کو
دل میں اُس کے رنجش باقی
بنجر بنجر دل کی دھرتی
پیار کی ہے اک بارش باقی
میرا قلم چھینو مت مجھ سے
ہاتھ میں ہے کچھ جنبش باقی
زیست کہاں لے آئی مجھ کو
اور ہے کتنی گردش باقی؟
بھول نہ جانا مونا کو تم
ایک ہے یہ فرمائش باقی
(موناالیزبتھ کوریاں)
جینے کی ہے کوشش باقی
اور ہے دل میں خواہش باقی
قاتل بن بیٹھا ہے منصف
ہونے کو ہے سازش باقی
حال ہمارا آج نہ پوچھو
رہنے دو اک پرسش باقی
راکھ ہوئی ہے بستی بستی
صرف بچی ہے شورش باقی
پھیر لیا منہ دیکھ کے مجھ کو
دل میں اُس کے رنجش باقی
بنجر بنجر دل کی دھرتی
پیار کی ہے اک بارش باقی
میرا قلم چھینو مت مجھ سے
ہاتھ میں ہے کچھ جنبش باقی
زیست کہاں لے آئی مجھ کو
اور ہے کتنی گردش باقی؟
بھول نہ جانا مونا کو تم
ایک ہے یہ فرمائش باقی