جیو ٹی وی پھر سے بند

شمشاد

لائبریرین
آزادی صحافت کے علمبراروں نے جیو ٹی وی کی پاکستان میں نشریات بند کر دی گئی ہیں۔

ابھی ابھی سلیمان تاثیر کا انٹرویو آ رہا تھا، جتنی بونگیاں اس نے ماری ہیں، لگتا ہے، زرداری کا خاص الخاص ملازم ہے۔
 

بلال

محفلین
یہ اور کر بھی کیا سکتے ہیں۔ بس پاکستان کو لوٹا، عیاشی کی، اپنا مقصد پورا کیا اور چلتے بنے بلکہ یہ جاتے بھی نہیں اگر جان چھوڑ جائیں تو پھر بھی شاید کچھ بہتر ہو سکے۔۔۔
اللہ تعالٰی پاکستان کی حفاظت کرے۔۔۔آمین
 

علی ذاکر

محفلین
آزادی صحافت کے علمبراروں نے جیو ٹی وی کی پاکستان میں نشریات بند کر دی گئی ہیں۔

ابھی ابھی سلیمان تاثیر کا انٹرویو آ رہا تھا، جتنی بونگیاں اس نے ماری ہیں، لگتا ہے، زرداری کا خاص الخاص ملازم ہے۔

مبارکاں مبارکاں :dancing:!
ماسلام
 

شمشاد

لائبریرین
ابھی ابھی سننے میں آیا ہے کہ شیری رحمان نے استغفٰی دے دیا ہے۔

اگر یہ سچ ہے تو رحمان ملک بھی گئے۔ ارے ہاں وہ تو ویسے بھی شاید سینیٹر بن گئے ہیں۔
 

علی ذاکر

محفلین
بھائ صاحب شیری رحمان نے اپنے ہر بیان میں یہ صاف کہا تھا کہ اگر میڈیا پر کوئ قدغن لگائ گئ تو وہ اپنے عہدہ سے استعفی دے دیں گی اسے کہتے ہیں‌،،
اپنے پیروں پر کلہاڑی مارنا!
ماسلام
 

بلال

محفلین
صدر زرداری کے حکم پر مختلف شہروں میں جیونیوز کی نشریات بند

اسلام آباد…صدر آصف علی زرداری کے حکم پر ملک کے مختلف شہروں میں جیونیوز کی نشریات بند کردی گئی ہیں۔صدر زرداری نے جیو ٹی وی کی انتظامیہ کو پیغام بھیجا کہ اگر سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں چینل کی بندش سے ہونے والے نقصان کو عدالتوں سے بحال کرا نا ہے۔ تو وکلا کی جانب سے3 نومبر کی عدلیہ کی بحالی کے لیے چلنے والی تحریک کی حمایت بند کی جائے۔صدر آصف زرداری نے یہ قدم اس لیے اٹھایا ہے کیوں کہ جیو ٹی وی عوام کو ان کے ماضی میں کئے جانے والے وعدے یاد دلا رہا ہے اور شہید بینظیر بھٹو نے جو کچھ آزادی اظہار، عدلیہ کی بحالی اور جسٹس افتخار چوہدری کے بارے میں کہا تھا وہ سب دکھا رہا ہے۔یاد رہے کہ2007 میں جیو نیوز کی بندش کے موقع پر پیپلز پارٹی کی شہید چیئرپرسن بے نظیر بھٹو نے نہ صرف اس اقدام کی مذمت کی بلکہ یہ یقین دہانی کرائی کہ پیپلز پارٹی کی حکومت میں ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا جائے گا ۔ مشرف دور حکومت میں جیو نیٹ ورک کی بندش سے پہلے نواز شریف کے دور حکومت میں بھی جنگ گروپ کے خلاف انتقامی کارروائی کی گئی،انہی کارروائیوں کا نتیجہ تھا کہ جنگ اخبار صرف دو صفحات تک محدود ہوگیا۔ جیو کسی سیاسی جماعت کا ایجنڈا یا منشور آگے نہیں بڑھاتا بلکہ وہ ملک میں قانون کی حکمرانی اور آزاد عدلیہ کے موقف کا حامی ہے۔ جمعہ کی شام سے ہی راول پنڈی اور اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں جیو نیوز کی نشریات بند کر دی گئیں۔اس کے فوری بعد لاہور،کوئٹہ،ڈیرہ مراد جمالی،پشاور،فیصل آباد، ملتان ،گوجرانوالہ کے علاوہ سندھ میں کراچی،حیدرآباد،شہداد پور اور دیگر شہروں میں بھی جیو نیوز کی نشریات بند کئے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں،جیو نیوز کی جانب سے بندش کے سلسلے میں حکومت سے رابطہ کرنے کی کوشش کے باوجود کوئی جواب موصول نہیں ہورہا۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شیری رحمان سمیت کوئی حکومتی عہدیدار اس پابندی پر اپنا ردعمل ظاہر کرنے کیلئے دستیاب نہیں ہوا۔جیو نیوز کی نشریات پر پابندی کے فوری بعد ملک کے مختلف علاقوں سے ٹیلی فون کے ذریعے ناظرین نے رابطہ کرکے جیو کی بندش کی اطلاعات دیں ۔اس اقدام کے فوری بعد صحافتی تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی جانب سے جیو نیوز کی نشریات بند کرنے کی بھرپور مذمت کی گئی جبکہ صحافتی تنظیموں کی جانب سے اس اقدام کے خلاف کل احتجاج کا بھی اعلان کیا جارہا ہے۔راول پنڈی اسلام آباد کی صحافتی تنظیموں نے آج تین بجے سہ پہر اس اقدام کے خلاف احتجاجی ریلی نکالنے کا اعلان کیا ہے۔جبکہ صحافتی تنظیمیں جیوکی بندش کیخلاف آج 3بجے سہ پہرلاہور پریس کلب کے باہربھی مظاہرہ کرینگی۔

حوالہ روزنامہ جنگ
 

شمشاد

لائبریرین
یہ سب کچھ کرنے کے باوجود بعد میں آرام سے مُنکر ہو جائیں گے کہ ہم نے تو نہیں کیا تھا۔
 

بلال

محفلین
بالکل مکرناتو پرانی عادت ہے ویسے بھی ان کے وعدے قرآن و حدیث نہیں ہوتے۔
بلاول ہاؤس کے ترجمان نے اس کی تردید کر دی ہے درج ذیل خبر پڑھیں
جیو نیوزکی نشریات صدر کے حکم پر بند نہیں کی گئی، ترجمان بلاول ہاؤس
کراچی… بلاول ہاؤس کے ترجمان اعجاز درانی نے کہا ہے کہ جیو نیوزکی نشریات صدر آصف علی زرداری کے حکم پربند نہیں ہوئی ۔ ان کا کہنا تھا کہ جیو کی نشریات بند کرانے میں ضیا کی باقیات ملوث ہیں۔ جیو نیوز کو آزادی صحافت کے خلاف کام کرنے والوں نے بندکرایا۔ اعجاز درانی نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی خود آزادی صحافت کی حامی ہے اور اس کے لئے ناقابل فراموش قربانیاں دی ہیں۔
حوالہ روزنامہ جنگ
 

زین

لائبریرین
جیو والے بھی ...
کوئٹہ میں تو نشریات بالکل بھی بند نہیں کی گئیں۔ البتہ کیبل پر چند دن پہلے ہی چینل آخری نمبر پر کردیا گیا تھا۔
اسی طرح بلوچستان کے دیگر شہروں سے بھی میں نے پتہ کیا ہے وہاں‌بھی چینل بند نہیں کیا گیا۔
--
 
Top