شیفتہ جی داغِ غمِ رشک سے جل جائے تو اچھا ۔ شیفتہ

فرخ منظور

لائبریرین
جی داغِ غمِ رشک سے جل جائے تو اچھا
ارمان عدو کا بھی نکل جائے تو اچھا

پروانہ بنا میرے جلانے کو وفادار
محفل میں کوئی شمع بدل جائے تو اچھا

کس چین سے نظارہ ہر دم ہو میسر
دل کوچۂ دشمن میں بہل جائے تو اچھا

تم غیر کے قابو سے نکل آؤ تو بہتر
حسرت یہ مرے دل کی نکل جائے تو اچھا

سودا زدہ کہتے ہیں، ہوا شیفتہ افسوس
تھا دوست ہمارا بھی، سنبھل جائے تو اچھا

(نواب مصطفیٰ خان شیفتہ)
 

طارق شاہ

محفلین
فرخ صاحب!
اک بہت اچھی غزل کے لئے بہت سی داد قبول کیجئے
شاید نواب صاحب کی یہ غزل میں یہاں شیئر کرچکا ہوں
پھر بھی دوبارہ نے، مزہ دوبالا کیا
تشکّر اس شیئرنگ کے لئے
بہت خوش رہیں
 

فرخ منظور

لائبریرین
فرخ صاحب!
اک بہت اچھی غزل کے لئے بہت سی داد قبول کیجئے
شاید نواب صاحب کی یہ غزل میں یہاں شیئر کرچکا ہوں
پھر بھی دوبارہ نے، مزہ دوبالا کیا
تشکّر اس شیئرنگ کے لئے
بہت خوش رہیں

اوہو ۔ یہ تو غلط ہو گیا۔ چلیں اب اس سیکشن کے منتظمین جب جاگیں گے تو ان دونوں دھاگوں کو ضم کر دیں گے۔
 

طارق شاہ

محفلین
اوہو ۔ یہ تو غلط ہو گیا۔ چلیں اب اس سیکشن کے منتظمین جب جاگیں گے تو ان دونوں دھاگوں کو ضم کر دیں گے۔
ایسی طرحی غزلیں بار بار بلکہ ہر بار کا مزہ رکھتی ہیں، کہ توسط سے کئی اور اساتذہ کی غزلیں بھی ذہن میں لاتی ہیں
تشکّر!:)
 
Top