فرخ منظور
لائبریرین
جی داغِ غمِ رشک سے جل جائے تو اچھا
ارمان عدو کا بھی نکل جائے تو اچھا
پروانہ بنا میرے جلانے کو وفادار
محفل میں کوئی شمع بدل جائے تو اچھا
کس چین سے نظارہ ہر دم ہو میسر
دل کوچۂ دشمن میں بہل جائے تو اچھا
تم غیر کے قابو سے نکل آؤ تو بہتر
حسرت یہ مرے دل کی نکل جائے تو اچھا
سودا زدہ کہتے ہیں، ہوا شیفتہ افسوس
تھا دوست ہمارا بھی، سنبھل جائے تو اچھا
(نواب مصطفیٰ خان شیفتہ)
ارمان عدو کا بھی نکل جائے تو اچھا
پروانہ بنا میرے جلانے کو وفادار
محفل میں کوئی شمع بدل جائے تو اچھا
کس چین سے نظارہ ہر دم ہو میسر
دل کوچۂ دشمن میں بہل جائے تو اچھا
تم غیر کے قابو سے نکل آؤ تو بہتر
حسرت یہ مرے دل کی نکل جائے تو اچھا
سودا زدہ کہتے ہیں، ہوا شیفتہ افسوس
تھا دوست ہمارا بھی، سنبھل جائے تو اچھا
(نواب مصطفیٰ خان شیفتہ)