بی اے آنرز کے چار سال یعنی 2011ء سے 2015ء تک کا عرصہ لاہور کے گورنمنٹ کالج میں اردو زبان و ادب پڑھتے گزرے۔ یہ نظم اسی عرصے کے اختتام پر لکھی گئی۔
میں چپ، آخری سال بھی چپ ہے
جی سی کا گھڑیال بھی چپ
بسّیں بھی خاموش کھڑی ہیں
اور بخاری ہال بھی چپ
ایمفی خالی، کیفے بند اور مسجد کا مینار خموش
گزٹ کے دفتر کی تختی پر ناموں کا انبار خموش
ہرے سمندر میں اوول کے رنگوں کی نیّا چپ چپ
گورے چہرے، کالی آنکھیں، پھول مہکتا سا چپ چپ
شعبۂ اردو کی دیواروں پر جمتی کائی خاموش
کوئی منیبؔ احمد تھا کبھی یاں
بس بھائی، بھائی خاموش!
میں چپ، آخری سال بھی چپ ہے
جی سی کا گھڑیال بھی چپ
بسّیں بھی خاموش کھڑی ہیں
اور بخاری ہال بھی چپ
ایمفی خالی، کیفے بند اور مسجد کا مینار خموش
گزٹ کے دفتر کی تختی پر ناموں کا انبار خموش
ہرے سمندر میں اوول کے رنگوں کی نیّا چپ چپ
گورے چہرے، کالی آنکھیں، پھول مہکتا سا چپ چپ
شعبۂ اردو کی دیواروں پر جمتی کائی خاموش
کوئی منیبؔ احمد تھا کبھی یاں
بس بھائی، بھائی خاموش!
آخری تدوین: