سویدا
محفلین
ایک روزہ کرکٹ مقابلوں میں سری لنکا کی جانب سے سب سے زیادہ رن بنانے والے بلے باز سنتھ جے سوریا نے آٹھ اپریل کو سری لنکا میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے۔
جے سوریا نے جو اب ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائر ہو چکے ہیں، بی بی سی تمل سروس کے سوامی ناتھن نتاراجن کو بتایا کہ وہ سری لنکا کے جنوبی ضلع متارا سے الیکشن لڑیں گے۔
متارا جے سوریا کا آبائی ضلع ہے اور وہ صدر مہندا راج پکسے کی فریڈم پارٹی کے ٹکٹ پر انتخاب میں حصہ لیں گے۔
سری لنکا میں کھلاڑیوں کی جانب سے سیاست میں حصہ لینے کی روایت پہلے سے موجود ہے۔ سنہ 2005 میں سری لنکا کو کرکٹ ورلڈ کپ جتوانے والی ٹیم کے کپتان ارجنا رانا ٹنگا نے انتخابات میں حصہ لیا تھا اور کامیابی کے بعد انہیں وزارت بھی ملی تھی۔
رانا ٹنگا بھی آئندہ عام انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں تاہم انہیں حزبِ اختلاف کی حمایت حاصل ہے۔
جے سوریا کا کہنا ہے کہ ’میں اس علاقے(متارا) کو بہت اچھی طرح جانتا ہوں۔ یہاں ترقیاتی کاموں کی ضرورت ہے اور میں لوگوں کی مدد کروں گا‘۔
اگر سری لنکا میں حالیہ صدارتی انتخابات کی ووٹنگ کو مدِ نظر رکھا جائے تو جے سوریا کی فتح کے امکانات روشن نظر آتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ’میں نے موجودہ صدر کے لیے مہم میں حصہ لیا تھا جس کے بعد انہوں نے مجھ سے الیکشن لڑنے کی درخواست کی۔ میں نے اس بارے میں بہت سوچا اور پھر انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا۔ یہ میرا ذاتی فیصلہ ہے‘۔
جے سوریا کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ کرکٹ سے اپنا ناتا توڑنا نہیں چاہتے اور ایک روزہ میچوں اور آئی پی ایل میں حصہ لینا چاہتے ہیں۔’اب جبکہ میں ٹیسٹ کرکٹ نہیں کھیل رہا میرے پاس سیاست کے لیے بہت وقت ہے‘۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/sport/2010/02/100221_jayasuria_politics_zs.shtml
جے سوریا نے جو اب ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائر ہو چکے ہیں، بی بی سی تمل سروس کے سوامی ناتھن نتاراجن کو بتایا کہ وہ سری لنکا کے جنوبی ضلع متارا سے الیکشن لڑیں گے۔
متارا جے سوریا کا آبائی ضلع ہے اور وہ صدر مہندا راج پکسے کی فریڈم پارٹی کے ٹکٹ پر انتخاب میں حصہ لیں گے۔
سری لنکا میں کھلاڑیوں کی جانب سے سیاست میں حصہ لینے کی روایت پہلے سے موجود ہے۔ سنہ 2005 میں سری لنکا کو کرکٹ ورلڈ کپ جتوانے والی ٹیم کے کپتان ارجنا رانا ٹنگا نے انتخابات میں حصہ لیا تھا اور کامیابی کے بعد انہیں وزارت بھی ملی تھی۔
رانا ٹنگا بھی آئندہ عام انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں تاہم انہیں حزبِ اختلاف کی حمایت حاصل ہے۔
جے سوریا کا کہنا ہے کہ ’میں اس علاقے(متارا) کو بہت اچھی طرح جانتا ہوں۔ یہاں ترقیاتی کاموں کی ضرورت ہے اور میں لوگوں کی مدد کروں گا‘۔
اگر سری لنکا میں حالیہ صدارتی انتخابات کی ووٹنگ کو مدِ نظر رکھا جائے تو جے سوریا کی فتح کے امکانات روشن نظر آتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ’میں نے موجودہ صدر کے لیے مہم میں حصہ لیا تھا جس کے بعد انہوں نے مجھ سے الیکشن لڑنے کی درخواست کی۔ میں نے اس بارے میں بہت سوچا اور پھر انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا۔ یہ میرا ذاتی فیصلہ ہے‘۔
جے سوریا کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ کرکٹ سے اپنا ناتا توڑنا نہیں چاہتے اور ایک روزہ میچوں اور آئی پی ایل میں حصہ لینا چاہتے ہیں۔’اب جبکہ میں ٹیسٹ کرکٹ نہیں کھیل رہا میرے پاس سیاست کے لیے بہت وقت ہے‘۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/sport/2010/02/100221_jayasuria_politics_zs.shtml