جے یو آئی ف کے مرکزی رہنما حافظ حمد اللہ کی پاکستانی شہریت منسوخ

محمد سعد

محفلین
ایجنسیوں نے آپ کا پہلا مراسلہ تبدیل کر دیا ہے جس کی وجہ سے اس کی ریٹنگ میں گڑبڑ واقع ہو گئی ہے :)
6-B0-F68-CF-AB57-4-ED1-AC15-9-BCE21-D91-ABA.jpg

یعنی کہ سینسرشپ سے بحیثیت قوم ہمارا لگاؤ اتنا زیادہ ہے کہ جس گفتگو میں حکومتی سینسرشپ پر تنقید ہو رہی تھی، وہیں فورم کے رکن پر سینسرشپ کی چھری چلا دی گئی۔ حد ہے۔
بقول شخصے
جو چاہے آپ کا حسنِ کرشمہ ساز کرے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
عجیب منطق ہے۔ ٹی وی پر مدعو کیے جانے کا شہریت کے ساتھ کیا تعلق؟
شہریت منسوخ کرنے کا کیا مطلب ؟
کیا اس شخص نے کوئی جرم کیا ؟(شہریت کیسے حاصل کی ، یقینا کوئی نہ کوئی غیر قانونی ذریعہ استعمال ہوا ہو گا جو بجائے خود ایک جرم ہوا ۔سو اس کی کوئی سزا بھی ہونی چاہیئے جس کا ذکر نہیں ۔یہ البتہ کہہ سکتے ہیں یہ ٹی وی پر نمودار نہ ہونا سزا ہوا :) )
غیر قانونی ذریعہ استعمال کیے جانے میں کوئی حکومتی ذمہ دار بھی یقینا شریک ہوا ہوگا ۔ اس کے خلاف کارروائی یا اس کی تحقیق کی ضرورت ؟
پیمرا کو یہ کیس قانونی کارروائی کے لیے پولیس کو بھیجنا نہیں چاہیئے ؟
 

جاسم محمد

محفلین
کل مفتی کفایت اللہ کو بھی اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا۔۔۔۔ یہ کیا ہو رہا ہے۔۔۔ چھوٹے سے طبقے سے اتنا خوف
کیا فوج کے خلاف بیان مفتی کفایت اللہ کی گرفتاری کی وجہ؟
جمعیت علما اسلام (ف) مانسہرہ کے امیر اور سابق رکن اسمبلی مفتی کفایت اللہ گزشتہ کئی روز سے سوشل میڈیا پر خبروں کی زد میں تھے۔ انہیں ایسے وقت میں گرفتار کیا گیا جب آزادی مارچ کے حوالے سے حکومت اور جے یو آئی ایف کے درمیان معاہدہ طے پا چکا تھا۔
مونا خان نامہ نگار @mona_qau
اتوار 27 اکتوبر 2019 12:30

49446-299786843.jpg



مفتی کفایت اللہ کو 2018 میں آسیہ بی بی کی رہائی کے عدالتی فیصلے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے عدلیہ اور حکومت مخالف تقریروں پر بھی گرفتار کیا گیا تھا۔ (ویڈیو سکرین گریب)

جمعیت علما اسلام (ف) مانسہرہ کے امیر اور سابق رکن اسمبلی مفتی کفایت اللہ کو اتوار کی شب اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون سے گرفتار کیا گیا۔ اُن کی گرفتاری ایک ایسے وقت میں عمل میں آئی جب آزادی مارچ کے حوالے سے حکومت اور جے یو آئی ایف کے درمیان معاہدہ طے پا چکا تھا۔

مفتی کفایت اللہ کو پہلی بار گرفتار نہیں کیا گیا۔ 2018 میں آسیہ بی بی کی رہائی کے عدالتی فیصلے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے عدلیہ اور حکومت مخالف اپنی تقریروں میں انہوں نے کہا تھا کہ ’عدالت اس طرح کے فیصلے کر کے ملک کو سیکولر بنانا چاہتی ہے۔‘ اس کے بعد انہیں گرفتار کر لیا گیا، تاہم بعدازاں رہا کر دیا گیا۔

حالیہ گرفتاری کی وجہ؟

مفتی کفایت اللہ گزشتہ کئی روز سے سوشل میڈیا پر خبروں کی زد میں تھے۔ انہوں نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بھی پاکستانی فوج کے خلاف ریمارکس دیے۔ اس کے علاوہ ایک ویب چینل پر انہوں نے کھل کر کہا کہ ’آزادی مارچ میں جتنے بھی لوگ آ رہے ہیں اُن کو پاکستانی فوج سے نفرت ہے، حکومت سے نفرت ہے اور اس انقلاب کو کوئی نہیں روک سکتا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ‎’میں نے اپنی زندگی میں کبھی بھی پاکستان فوج کو سلام نہیں کہا۔ جرنیلوں نے انتخابات میں مداخلت کی اور عوام کو حقِ حکمرانی کے حق سے محروم کر دیا گیا۔‘

مفتی کفایت اللہ کا مزید کہنا تھا: ’پہلے ہم فوج کے مہرے وزیراعظم عمران خان پر وار کریں گے۔ اگر یہ وار کامیاب ہوا تو چیخیں راولپنڈی سے آئیں گی اور اگر ضرورت پڑی تو پنڈی والوں کا گریبان بھی اُن کے ہاتھ سے دور نہیں۔‘

مقتدر حلقوں کا کہنا ہے کہ مفتی کفایت اللہ کو اس نفرت انگیز بیان بازی کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔ دوسری جانب ڈپٹی کمشنر مانسہرہ کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا کہ ’مفتی کفایت اللہ چندہ جمع کرنے اور عوام کو ورغلانے والی کارنر میٹنگز میں ملوث پائے گئے، جو کہ بڑا خطرہ اور امن و امان کی صورت حال کو خراب کرنے کی وجہ بن سکتا ہے، اس لیے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے مانسہرہ پولیس نے انہیں حراست میں لیا ہے۔‘

Capture1_0.JPG

ڈپٹی کمشنر مانسہرہ کی جانب سے جاری کیا گیا اعلامیہ

ڈپٹی کمشنر مانسہرہ کیپٹن ریٹائرڈ اورنگزیب خان نے مفتی کفایت اللہ کو 30 دن سینٹرل جیل ہری پور میں رکھنے کی ہدایت جاری کی ہے جبکہ مفتی کفایت اللہ کے بھائی حبیب الرحمٰن کی جانب سے بھی اُن کی گرفتاری کی تصدیق کی گئی ہے۔

مفتی کفایت اللہ کے فوج کے خلاف اشتعال انگیز بیان سامنے آنے پر 26 اکتوبر کو جمعیت علما اسلام نے ایک اعلامیہ جاری کیا تھا، جس میں میڈیا کو کہا گیا کہ صرف اعلامیے میں درج ناموں سے جماعت کا موقف لیا جائے۔ اس کے علاوہ کسی شخص کا بیان جماعت کے موقف کی ترجمانی نہیں کرتا۔

جاری کیے گئے اعلامیے میں مفتی کفایت اللہ کا نام درج نہیں تھا، لیکن مفتی کفایت اللہ کی گرفتاری کے بعد آج صبح جمعیت علما اسلام نے اپنا وہ اعلامیہ واپس لے لیا۔

Capture_15.JPG

جمعیت علما اسلام کی جانب سے جاری کیا گیا اعلامیہ، جسے اب واپس لے لیا گیا ہے۔

اس حوالے سے جے یو آئی ف کے ترجمان مفتی ابرار نے کہا کہ ’وہ اعلامیہ غلطی سے آفیشل گروپ میں جاری کر دیا گیا لیکن اب ہم اُسے واپس لیتے ہیں۔‘

مفتی کفایت اللہ کی گرفتاری کے معاملے پر جب جے یو آئی ف کے ترجمان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوں گرفتاری پر تبصرہ کرنے سے اجتناب کرتے ہوئے اس حوالے سے کوئی بات نہیں کی۔
 

جاسم محمد

محفلین
حکومت نے حالات خراب کرنے کی بھرپور کوشش کی ۔۔۔ لیکن ناکام ہوئے۔۔۔۔۔۔۔
یہاں بھی یوٹرن :)


حافظ حمد اللہ کی شہریت منسوخی کا حکم معطل
ویب ڈیسک 29 منٹ پہلے
1859968-Hamdullah-1572325343-869-640x480.jpg

حافظ حمد اللہ کی جانب سے حکومتی فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا: فوٹو: فائل


اسلام آباد: ہائی کورٹ نے جے یو آئی (ف) کے رہنما حافظ حمد اللہ کی شہریت منسوخی کا حکم معطل کردیا۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے جے یو آئی (ف) کے رہنما حافظ حمد اللہ کی شہریت منسوخی سے متعلق درخواست پرسماعت کی۔ سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومتی فیصلے کے خلاف حافظ حمد اللہ کی شہریت منسوخی کا حکم معطل کردیا۔

حافظ حمد اللہ کی جانب سے حکومتی فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ پندرہ دن میں شناختی کارڈ واپس کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، درخواست پر فیصلے تک وزارت داخلہ کو مزید کسی کارروائی سے روکا جائےجب کہ نادرا کا اقدام کالعدم قرار دیا جائے۔

وکیل کامران مرتضی نے کہا کہ سینیٹرحمد اللہ یہاں سے پڑھے ہیں، شناختی کارڈ یہاں کا ہے جس پرچیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسارکیا کہ کیا ان کے بچے یہاں پرہیں، وکیل کامران مرتضی نے جواب دیا کہ ایک بچہ آرمی میں ہے جس پرچیف جسٹس اطہرنے ریمارکس دیئے کہ ماں اگربیٹے کوقربان کرسکتی ہے تواس کی شوہرکی شہریت پرکیسا شک، نادرا کا دائرکارنہیں کہ کسی کی شہریت پرسوال اٹھائے۔

عدالت نے نادرا کوحافظ حمد اللہ کے حوالے سے مزید کوئی حکم جاری کرنے سے روکتے ہوئے دو ہفتے میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

دوسری جانب نادرا کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ دسمبر 2018 میں پہلی بارحافظ حمد اللہ کو خط لکھ کربلاک کیا تھا، ڈسٹرکٹ لیول کمیٹی کو آگاہ کیا گیا تھا جب کہ حافظ حمد اللہ اس کمیٹی میں پیش بھی ہوئے تھے۔
 
Top