کل مفتی کفایت اللہ کو بھی اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا۔۔۔۔ یہ کیا ہو رہا ہے۔۔۔ چھوٹے سے طبقے سے اتنا خوف
کیا فوج کے خلاف بیان مفتی کفایت اللہ کی گرفتاری کی وجہ؟
جمعیت علما اسلام (ف) مانسہرہ کے امیر اور سابق رکن اسمبلی مفتی کفایت اللہ گزشتہ کئی روز سے سوشل میڈیا پر خبروں کی زد میں تھے۔ انہیں ایسے وقت میں گرفتار کیا گیا جب آزادی مارچ کے حوالے سے حکومت اور جے یو آئی ایف کے درمیان معاہدہ طے پا چکا تھا۔
مونا خان نامہ نگار
@mona_qau
اتوار 27 اکتوبر 2019 12:30
مفتی کفایت اللہ کو 2018 میں آسیہ بی بی کی رہائی کے عدالتی فیصلے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے عدلیہ اور حکومت مخالف تقریروں پر بھی گرفتار کیا گیا تھا۔ (ویڈیو سکرین گریب)
جمعیت علما اسلام (ف) مانسہرہ کے امیر اور سابق رکن اسمبلی مفتی کفایت اللہ کو اتوار کی شب اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون سے گرفتار کیا گیا۔ اُن کی گرفتاری ایک ایسے وقت میں عمل میں آئی جب آزادی مارچ کے حوالے سے حکومت اور جے یو آئی ایف کے درمیان معاہدہ طے پا چکا تھا۔
مفتی کفایت اللہ کو پہلی بار گرفتار نہیں کیا گیا۔ 2018 میں آسیہ بی بی کی رہائی کے عدالتی فیصلے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے عدلیہ اور حکومت مخالف اپنی تقریروں میں انہوں نے کہا تھا کہ ’عدالت اس طرح کے فیصلے کر کے ملک کو سیکولر بنانا چاہتی ہے۔‘ اس کے بعد انہیں گرفتار کر لیا گیا، تاہم بعدازاں رہا کر دیا گیا۔
حالیہ گرفتاری کی وجہ؟
مفتی کفایت اللہ گزشتہ کئی روز سے سوشل میڈیا پر خبروں کی زد میں تھے۔ انہوں نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بھی پاکستانی فوج کے خلاف ریمارکس دیے۔ اس کے علاوہ ایک ویب چینل پر انہوں نے کھل کر کہا کہ ’آزادی مارچ میں جتنے بھی لوگ آ رہے ہیں اُن کو پاکستانی فوج سے نفرت ہے، حکومت سے نفرت ہے اور اس انقلاب کو کوئی نہیں روک سکتا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں نے اپنی زندگی میں کبھی بھی پاکستان فوج کو سلام نہیں کہا۔ جرنیلوں نے انتخابات میں مداخلت کی اور عوام کو حقِ حکمرانی کے حق سے محروم کر دیا گیا۔‘
مفتی کفایت اللہ کا مزید کہنا تھا: ’پہلے ہم فوج کے مہرے وزیراعظم عمران خان پر وار کریں گے۔ اگر یہ وار کامیاب ہوا تو چیخیں راولپنڈی سے آئیں گی اور اگر ضرورت پڑی تو پنڈی والوں کا گریبان بھی اُن کے ہاتھ سے دور نہیں۔‘
مقتدر حلقوں کا کہنا ہے کہ مفتی کفایت اللہ کو اس نفرت انگیز بیان بازی کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔ دوسری جانب ڈپٹی کمشنر مانسہرہ کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا کہ ’مفتی کفایت اللہ چندہ جمع کرنے اور عوام کو ورغلانے والی کارنر میٹنگز میں ملوث پائے گئے، جو کہ بڑا خطرہ اور امن و امان کی صورت حال کو خراب کرنے کی وجہ بن سکتا ہے، اس لیے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے مانسہرہ پولیس نے انہیں حراست میں لیا ہے۔‘
ڈپٹی کمشنر مانسہرہ کی جانب سے جاری کیا گیا اعلامیہ
ڈپٹی کمشنر مانسہرہ کیپٹن ریٹائرڈ اورنگزیب خان نے مفتی کفایت اللہ کو 30 دن سینٹرل جیل ہری پور میں رکھنے کی ہدایت جاری کی ہے جبکہ مفتی کفایت اللہ کے بھائی حبیب الرحمٰن کی جانب سے بھی اُن کی گرفتاری کی تصدیق کی گئی ہے۔
مفتی کفایت اللہ کے فوج کے خلاف اشتعال انگیز بیان سامنے آنے پر 26 اکتوبر کو جمعیت علما اسلام نے ایک اعلامیہ جاری کیا تھا، جس میں میڈیا کو کہا گیا کہ صرف اعلامیے میں درج ناموں سے جماعت کا موقف لیا جائے۔ اس کے علاوہ کسی شخص کا بیان جماعت کے موقف کی ترجمانی نہیں کرتا۔
جاری کیے گئے اعلامیے میں مفتی کفایت اللہ کا نام درج نہیں تھا، لیکن مفتی کفایت اللہ کی گرفتاری کے بعد آج صبح جمعیت علما اسلام نے اپنا وہ اعلامیہ واپس لے لیا۔
جمعیت علما اسلام کی جانب سے جاری کیا گیا اعلامیہ، جسے اب واپس لے لیا گیا ہے۔
اس حوالے سے جے یو آئی ف کے ترجمان مفتی ابرار نے کہا کہ ’وہ اعلامیہ غلطی سے آفیشل گروپ میں جاری کر دیا گیا لیکن اب ہم اُسے واپس لیتے ہیں۔‘
مفتی کفایت اللہ کی گرفتاری کے معاملے پر جب جے یو آئی ف کے ترجمان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوں گرفتاری پر تبصرہ کرنے سے اجتناب کرتے ہوئے اس حوالے سے کوئی بات نہیں کی۔