حاصلِ زیست ۔ ۔۔ آزاد نظم

حاصلِ زیست
تری دھڑکنوں کی آہٹ۔ ۔ ۔
ترے لمس کی حرارت۔ ۔
ترا دلنواز پیکر۔ ۔ ۔ ۔ ۔
کہ ہواؤں کی لطافت
ترے پھول سے لبوں کی
کلیوں سی مسکراہٹ۔ ۔ ۔ ۔
ترے قرب کی تمنا۔ ۔
غمِ ہجر کی بشارت۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ترے سنگ بیتے لمحے ۔ ۔
ترے قرب کی وہ ساعت
تری بے نیازیاں سب ۔ ۔ ۔
مری بے ثمر سی چاہت۔ ۔ ۔
یہ سبھی تری عطا ہے۔ ۔ ۔
یہ سبھی تری عنایت ۔۔ ۔ ۔
یہی کل متاع میری ۔ ۔ ۔ ۔
یہی ہے مرا اثاثہ ۔ ۔ ۔ ۔
تری یاد اور تصوّر۔ ۔ ۔ ۔
مری زندگی کا حاصل۔۔ ۔ ۔۔
 

الف عین

لائبریرین
اچھی نظم ہ0ے محمود۔ بس ایک مصرع ذرا بحر سے خارج ہے۔
کلیوں سی مسکراہٹ۔
باقی اشعار متفاعلن فعولن بحر میں ہیں، یہ مفعول فاعلاتن ہو گیا ہے۔
 

مغزل

محفلین
بہت خوب جناب ، ماشا اللہ ، ایک مصرع بحر سے ہٹ رہا ہے اور بابا جانی نے بھی نشاندہی کی ہے ، ۔
خاکسار کی جانب سے ہدیہ مبارکباد، اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ
 
Top