الف نظامی
لائبریرین
جس زمانہ میں سر سید احمد خاں پر کفر کے فتوے لگائے جا رہے تھے اور مسلمانوں کی اکثریت ان کے خلاف ہو چکی تھی۔ اسی زمانے میں حاجی وارث علی شاہ علی گڑھ تشریف لائے۔ سرسید نے حاجی صاحب قبلہ سے تنہائی میں ملنے کی اجازت چاہی جو منظور کر لی گئی۔ چناں چہ رات گئے سر سید آئے۔ دروازہ پر دستک دی۔ خادم نے اندر سے پوچھا کون؟
سر سید نے جواب دیا
شیطان!
سرکارِ عالی وقار نے فرمایا
آنے دو
چنانچہ دروازہ کھول دیا گیا۔
سر سید اندر داخل ہوئے جیسے ہی سرکار وارث پاک پر نظر پڑی سرسید اپنے آپ کو سنبھال نہ سکے۔ بیٹھتے ہی سر سید پر گریہ و زاری کا عالم طاری ہو گیا۔ رو کر عرض کرنے لگے کہ
"لوگ مجھے کافر کہتے ہیں"
آپ نے تسلی دیتے ہوئے فرمایا:
"غلط کہتے ہیں ، سید کبھی کافر نہیں ہوتا"
اس کے بعد آپ نے سر سید سے تفصیلی طور پر باتیں سنیں اور ارشاد فرمایا
مجھے انگریزی تعلیم سے اختلاف نہیں مگر محبت ، اخلاص اور طلبِ روحانیت شرط ہے
(آفتابِ ولایت از پروفیسر فیاض کاوش ، صفحہ 102)
سر سید نے جواب دیا
شیطان!
سرکارِ عالی وقار نے فرمایا
آنے دو
چنانچہ دروازہ کھول دیا گیا۔
سر سید اندر داخل ہوئے جیسے ہی سرکار وارث پاک پر نظر پڑی سرسید اپنے آپ کو سنبھال نہ سکے۔ بیٹھتے ہی سر سید پر گریہ و زاری کا عالم طاری ہو گیا۔ رو کر عرض کرنے لگے کہ
"لوگ مجھے کافر کہتے ہیں"
آپ نے تسلی دیتے ہوئے فرمایا:
"غلط کہتے ہیں ، سید کبھی کافر نہیں ہوتا"
اس کے بعد آپ نے سر سید سے تفصیلی طور پر باتیں سنیں اور ارشاد فرمایا
مجھے انگریزی تعلیم سے اختلاف نہیں مگر محبت ، اخلاص اور طلبِ روحانیت شرط ہے
(آفتابِ ولایت از پروفیسر فیاض کاوش ، صفحہ 102)