حافظ سعید پرایک کروڑ ڈالر انعام

زلفی شاہ

لائبریرین
صرف ایک کروڑ ڈالر؟؟؟؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم ایک کروڑ ڈالر کے لئے حافظ صاحب کو امریکہ کے حوالے کریں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ناجی نا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم تو فری میں دیں گے کیونکہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم غلاموں کو آقا کی خوشنودی درکار ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آقا امریکہ خوش ہو جائے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آقا کی خوشنودی کم قیمت ہے کیا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکہ کی جانب سے لشکر طيبہ کے رہنما کی گرفتاری کے ليے انعامی رقم کا اعلان کوئ فوری ردعمل يا ايسا عمل نہيں ہے جس کا منطقی تاريخی تناظر موجود نہ ہو۔ يہ نہيں بھولنا چاہيے کہ امريکہ نے لشکر طيبہ کو ايک دہائ قبل ہی دہشت گرد تنظيم قرار دے ديا تھا۔ اس کے بعد اپريل 2008 ميں يہی فيصلہ جماعت الدعوہ کے ضمن ميں بھی کيا گيا تھا جس کے روح رواں حافظ سعيد ہی تھے۔

اقوام متحدہ کی جانب سے دسمبر 2008 ميں حافظ سعيد کو عالمی دہشت گرد قرار ديا جا چکا ہے۔

اسی طرح نومبر 24 2010 کو ايگزيکٹو آرڈر 13224 کے تحت امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ نے فلاح انسانيت فاؤنڈيشن کو بھی دہشت گردی ميں ملوث قرار ديا اور امريکی ٹريزری ڈيپارٹمنٹ نے اس ادارے کے ليڈر حافظ عبدالروف اور مياں عبد اللہ کے علاوہ محمد نوشاد خان کو بھی عالمی دہشت گرد قرار ديا تھا۔ ان فيصلوں کی بدولت امريکہ کے ليے يہ ممکن ہو سکا تھا کہ ان سينير قائدين کے اثاثے منجمد کر کے انھيں ان اداروں کے ذريعے مالی اعانت کے ذرائع بند کيے جا سکيں اور انھيں دہشت گردی کی کاروائيوں کے ليے قانون کے دائرے ميں لايا جا سکے۔

حق‍یقت يہی ہے کہ امريکی حکومت کی جانب سے حافظ سعيد کے حوالے سے تازہ فيصلے سے بہت پہلے ہی ان کی تنظيم کو حکومت پاکستان، بھارت، امريکہ، برطانيہ، يورپين يونين، رشيا اور آسٹريليا کی جانب سے دہشت گرد قرار ديا جا چکا تھا۔
اگر امريکہ کا مقصد مسلم رہنماؤں کے گرد گھيرا تنگ کر کے سياسی مقاصد حاصل کرنا ہوتا، جيسا کہ کچھ رائے دہندگان کی جانب سے غلط تاثر ديا جا رہا ہے تو پھر آپ اس حقيقت کو کيسے رد کريں گے کہ پاکستان کی اپنی حکومت برسوں پہلے اسی تنظيم کو دہشت گرد کاروائيوں کے سبب کالعدم قرار دے چکی ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


www.state.gov

http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 

شمشاد

لائبریرین
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے۔ جسے چاہے دہشت گرد قرار دے دے یا اقوام متحدہ سے دہشت گرد قرار دلوا دے۔

ویسے ہم نے بھی بُش کو سب سے بڑا دہشت گرد قرار دیا ہوا ہے۔
 
ویسے ہم نے بھی بُش کو سب سے بڑا دہشت گرد قرار دیا ہوا ہے۔
اور بھی بہت سے نام ہیں ان میں۔ مثلا اوباما، اپنے دور میں ٹونی بلئیر بھی (اب تو شاید قرآن پڑھ رہا ہے اور متاثر بھی ہے قرآن سے)، ان کے تھنک ٹینکس، اتحادی اقوام، مستشرقین، ٹیری جونز وغیرہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
تازہ ترین لطیفہ یہ ہے کہ امریکہ نے ایک کروڑ ڈالر کی انعامی رقم حافظ سعید کی زندہ یا مردہ گرفتاری میں مدد دینے کیلئے نہیں رکھی بلکہ یہ رقم اس شخص کو دی جائے گی جو حافظ صاحب کے خلاف کوئی ثبوت اکٹھا کرکے امریکہ بہادر کو دے گا۔۔۔۔ہے نا مزیدار بات۔;)
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

حافظ سعید لشکر طیبہ کے رہنما اور امریکی انعام


جيسا کہ انعام کی پیشکش واضح کرتی ہے کہ ہم حافظ سعيد کی جگہ کی تعين میں دلچسپی نہیں رکھتے، لیکن ہم قابل اعتمادمعلومات کے ليئے کوشاں ہيں جس کے نتيجے ميں اسکی گرفتاری يا سزا عمل ميں آئے اور اسے انصاف کے کٹہرے ميں لايا جائے۔


امریکی انتظامیہ تسلیم کرتی ہے کہ امریکہ کی طرح پاکستان میں بھی ایک آزاد عدالتی نظام موجود ہے۔ جيسا کہ آج خاص طور پر پاکستانی وزارت خارجہ نے کہا،" اضافی ثبوت حاصل کرنے سے قانونی طور پر حافظ سعيد کے خلاف نومبر 2008 کو ممبئی کے حملوں میں ملوث ہونے پر جس میں چھ امریکیوں شہریوں سميت کل 160 سے زائد افراد ہلاک ہوئے مقدمہ آگے بڑھانے میں مدد ملی گی"۔ امریکی حکومت اپنے شہریوں کے قتل کے ذمہ دار کے خلاف مقدمہ چلانے میں واضح طور پر دلچسپی رکھتی ہے۔ ہم ان حقائق کی تحقیقات کے لئے انتظار کر رہے ہیں جو ہم اميد رکھتے ہيں کہ اس اعلان سے آشکار ہوسکتے ہيں۔ امریکی حکومت يقين رکھتی ہے کہ اس عمل کے نتيجے ميں جمع کی ہوئی معلومات کے ذريعے حافظ سعید کی گرفتاری یا سزا کی طرف پاکستان کی حکومت کے ساتھ ہم مل کر بہتر کام کر سکتے ہیں

.
يہ نوٹ کرنا نہايت ضروری ہے کہ لشکرطيبہ اور جماعت الدعوۃ دونوں تنظیموں پر پاکستان ميں پابندی عائد ہے۔ اس کے علاوہ، حافظ سعید اور ان کی تنظیموں (لشکر طیبہ / جماعت الدعوة) پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1267 کے تحت اور ايسے کئی اور قراردادوں کے مطابق پابندياں عائد ہیں۔ جو اقوام متحدہ کی تمام رکن ریاستوں سے ان تنظیموں اور افراد پر پابندی عائد کرنے، ان کے اثاثے منجمد کرنے، ہتھیاروں کی منتقلی کو روکنے، اور ان کی آزادانہ نقل و حرکت کو روکنے کے لئے تقاضہ کرتی ہے۔


پر تشدد انتہا پسندی کے خلاف جنگ کرنے پر ہم سب ممالک متفق ہيں. یہ افغانستان کے استحکام سمیت خطے کے لیے نہایت اہم ہے۔ امریکی حکومت لشکر طیبہ اور اس کی قیادت کو بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لئے ایک خطرے کے طور پرتصورکرتی ہے ،اور اسی طرح يہ جنوبی ایشیا کے خطے اور امریکہ کے ليے بھی ايک خطرہ ہے۔


اوپر کے حقائق کومدنظر رکھتے ہوئے، ميں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ يہ الزام کہ حاليہ اعلان امريکی حکومت کی جانب سے خطے ميں سياسی مقاصد کے حصول کا ايک حصہ ہے، مکمل طورپر مضحکہ خیز، بے بنیاد اور زمینی حقائق سے بہت دور ہے ۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 

مغزل

محفلین
لیجے صاحبانِ بزم ۔۔ انکل سام کی آنکھوں کے نورِ نظر فواد صاحب تشریف لے آئے ہیں ۔۔ اور کھولیے ایسے دھاگے ۔۔۔ ہی ہی ہی ۔۔۔:bug:
 

ساجد

محفلین
مسٹر فواد ، آپ کا استدلال انتہا درجے کا بھونڈا اور حقیقت سے کوسوں دور ہے۔ کوئی اور نہیں خود آپ اپنی حکومت کے سفید جھوٹ کا پردہ فاش کر رہے ہیں۔ ارے بھائی ، جس شخص اور اس کی تنظیم کو آپ کی حکومت ایک دہائی قبل ہی دہشت گرد قرار دے چکی ہے ، آپ خود اقرار کر رہے ہیں کہ اس کے خلاف آپ کی حکومت کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے۔ اور ڈالروں کا لالچ اسی لئے دیا گیا ہے کہ کوئی دوسرا شخص آپ کو ثبوت فراہم کرے۔آفرین ہے آپ کی حکومت اور اس کے شہزادے اہلکاروں پر۔
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


ايک دہشت گرد تنظيم جس کی اپنی تاريخ اور ايجنڈہ دانستہ بے گناہوں کو نشانہ بنانے سے عبارت ہو، اسے کبھی بھی سياسی اکائ تسليم نہيں کيا جا سکتا چاہے اس کے دعوے اور عزائم کتنے ہی خوشنما کيوں نہ ہوں۔ امريکہ حکومت کسی
بھی سياسی گروہ، تنظيم يا تحريک کے قائد کے ساتھ اختلاف کر سکتی ہے ليکن صرف اس بنياد پر کسی بھی شخص کو مطلوبہ افراد کی لسٹ پر نہيں ڈال ديا جاتا۔
انعامات برائے انصاف پروگرام کا مقصد دنيا کے کسی بھی حصے ميں رہنے والے شخص کو دہشت گردی کے خلاف جنگ ميں مدد کے لیے حوصلہ افزائ فراہم کرنا ہے۔
اب تک اس پروگرام کے توسط سے 50 سے زائد لوگوں کو سات کروڑ ستر لاکھ ڈالر سے زیادہ کی ادائیگی کی گئ ہے جن کی فراہم کردہ معلومات نے عالمی دہشت گردی کے حملوں کو روکا یا سابق کاررائیوں میں شامل لوگوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں مدد کی
۔
اس معلومات کے نتیجے میں دیگر افراد کے ساتھ ساتھ مندرجہ ذیل افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا گیا ہے:

http://img41.imageshack.us/img41/2338/clipimage002hun.jpg

يہ انعام صرف ان مجرموں کی سرکوبی کے ليے نہيں ہے جو جرم کے عمل سے گزر چکے ہیں۔ يہ رقم ان افراد کو بھی دی جاتی ہے جن کی معلومات کی بنياد پر مستقبل ميں دہشت گردی کے کسی منصوبے يا کاروائ کو روکنے ميں مدد مل سکتی ہے۔ يہ ايک قانونی پروگرام ہے جس کی ہر سال کانگريس سے باقاعدہ فنڈنگ کی جاتی ہے۔ انعامات برائے انصاف پروگرام کا مقصد لوگوں کو آمادہ کرنا ہے تا کہ وہ معلومات فراہم کريں جس کی مدد سے مطلوب دہشت گردوں کو گرفتار کر کے انھيں انصاف کے کٹہرے ميں لانا ممکن ہو سکے، يا پھر ان افراد تک رسائ حاصل کی جا سکے جو مستقبل ميں دہشت گردی کی کاروائياں کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

http://www.rewardsforjustice.net/index.cfm?page=main&language=english

يہ تاثر اور دعوی بھی بالکل بے بنياد ہے کہ اس ضمن ميں صرف مسلم گروہ اور افراد کو ہی امريکی حکومت کی جانب سے نشانہ بنايا جاتا ہے۔ اس لسٹ ميں يونائيٹٹ سيلف ڈيفينس فورس آف کولمبيا، کنٹونيٹی آئرش ريپبليکن آرمی، آرمڈ فورسز آف کولمبيا اور ريوليشنری آرگرائنزيشن 17 نومبر سميت ديگر گروہوں کی موجودگی يہ ثابت کرتی ہے کہ مذہبی اور سياسی وابستگيوں سے قطع نظر دہشت گردی اور اس ضمن ميں کی جانے والی خونی کاروائياں ہی وہ وجوہات ہيں جن کی بدولت مخصوص افراد اور گروپوں کو اس لسٹ ميں شامل کيا جاتا ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 
Top