حافظ مظہرالدین مظہر : جاگ اے میرے وطن!

سید زبیر

محفلین
جاگ اے مرے وطن


اےتجلی گا ہِ صد انوار ! فطرت کرن !
تیری صبحیں نور افشاں 'تیری شامیں ضو فگن
تیرے غازی صف شکن
جاگ اے میرے وطن!
مصر اور تیونس کے شہیدوں کا لہو
بن کے آیا ہے تری محفل میں سیلِ رنگ و بو
دیکھ اس کا بانکپن
جاگ اے میرے وطن!
پھر درندوں نے اُلٹ دی آدمیت کی بساط
اور اُن سے آج بھی قائم ہے تیرا ارتباط
حیف ' یہ تیرا چلن ؟
جاگ اے میرے وطن !
اُٹھ رہا ہے ملت بیضا کے سینے سے دُھواں
لالہ گوں شعلوں کی زَد میں ہیں زمین و آسماں
سرخ ہیں کوہ و دمن
جاگ اے میرے وطن!
سجدہ گاہیں ' مقبرے اور خانقاہیں جل گئیں
بستیوں کی بستیاں ویرانوں میں ڈھل گئیں
اے جہنم شعلہ زن
جاگ اے میرے وطن!
امن کی دنیا میں بھڑکا دی ہے شیطانوں نے آگ
آگئے ہیں توپچی توپیں لیے میدان میں
سُن ' دَنا دَن کی صدائیں آرہی ہیں کان میں
تو بھی اُٹھ خیبر شکن!
جاگ اے میرے وطن!
تو جوانانِ جری کا قافلہ سالار ہے
تو رگِ ارباب باطل کے لیے تلوار ہے
باندھ لے سر سے کفن
جاگ اے میرے وطن!

از کلیات مظہر

حافظ مظہرالدین مظہر
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
جو بھی بیچارہ آیا۔۔۔ اٹھا اٹھا کر خود اٹھ گیا۔۔۔ لیکن یہ قوم بھی کوئی ایسی نسلی بھنگ پی کر سوئی ہے کہ مجال جو کروٹ بھی لے۔۔۔۔۔۔۔ بس ان کو فکر ہے تو یہ کہ کسی طرح دوسروں پر کیچڑ اچھالیں۔۔۔ دوسروں کو گندہ کریں۔۔۔ اس کام میں یہ سارے متفق ہیں۔۔۔
 

عاطف بٹ

محفلین
تو جوانانِ جری کا قافلہ سالار ہے
تو رگِ ارباب باطل کے لیے تلوار ہے
باندھ لے سر سے کفن
جاگ اے میرے وطن!

بہت عمدہ انتخاب ہے۔ کاش ہم لوگ ایسی نظمیں سن کر محض واہ، واہ ہی نہ کریں بلکہ فکر و عمل کی طرف بھی مائل ہوں۔
شیئر کرنے کے لئے بہت شکریہ سر!
 
پھر درندوں نے اُلٹ دی آدمیت کی بساط
اور اُن سے آج بھی قائم ہے تیرا ارتباط
حیف ' یہ تیرا چلن ؟
جاگ اے میرے وطن !
اُٹھ رہا ہے ملت بیضا کے سینے سے دُھواں
لالہ گوں شعلوں کی زَد میں ہیں زمین و آسماں
سرخ ہیں کوہ و دمن
جاگ اے میرے وطن!


آج کل کے حالات کی صحیح تصویر
بہت خوب شراکت
اللہ آپ کو ڈھیروں خوشیاں عنایت فرمائے آمین
 
Top