حالات ہو گئے ہیں کتنے عجیب صاحب - منیبؔ احمد

منیب الف

محفلین
حالات ہو گئے ہیں کتنے عجیب صاحب
دھن کے امیر بھی ہیں مَن کے غریب صاحب

عیسیٰ کا تذکرہ بھی ہم نے سنا تھا لیکن
دیکھی یہاں سبھی کے سر پر صلیب صاحب

مکے مدینے پہنچے یا کربلا گئے ہم
لیکن کبھی نہ آئے اپنے قریب صاحب

سر پر ہے سبز پگڑی باتیں رٹی رٹائی
توتا ہی لگ رہے ہیں بالکل خطیب صاحب

اپنے نصیب پر جو خوش ہے بقولِ واصفؔ ٭
وہ آدمی یقیناً ہے خوش نصیب صاحب

کس کو حبیب کہیے؟ کس کو رقیب کہیے؟
ہم کو تو ایک سے ہیں دونوں منیبؔ صاحب
٭ واصف علی واصفؒ
 
سر پر ہے سبز پگڑی باتیں رٹی رٹائی
توتا ہی لگ رہے ہیں بالکل خطیب صاحب
بلا شبہ آپ کی یہ غزل ایک بہترین غزل ہے مگر یہ شعر ہمیں پسند نہیں آیا ۔کسی مذہبی جماعت پر اس طرح تنقید کرنا اچھی بات نہیں ۔ ہوسکے تو ہماری بات سے رجوع کریں ۔
 
آخری تدوین:

منیب الف

محفلین
بلا شبہ آپ کی یہ غزل ایک بہتر ین غزل ہے مگر یہ شعر ہمیں پسند نہیں آیا ۔کسی مذہبی جماعت پر اس طرح تنقید کرنا اچھی بات نہیں ۔ ہوسکے تو ہماری بات سے رجوع کریں ۔
آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں، عدنان بھائی۔
مجھے بھی کسی مذہبی جماعت کی دل آزاری مقصود نہیں ہے۔
پھر اِس شعر کو کاٹ دیا جائے؟
 
آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں، عدنان بھائی۔
مجھے بھی کسی مذہبی جماعت کی دل آزاری مقصود نہیں ہے۔
پھر اِس شعر کو کاٹ دیا جائے؟
آپ جو بہتر سمجھیں وہ کریں ۔
مجھے مناسب نہیں لگا اس لیے میں نے اپنی رائے کا اظہار کردیا ۔
 
محترم: یاسر شاہ محمد وارث الف عین اور دیگر صاحبانِ علم و ذوق اور اساتذہ کی رائے جاننا چاہوں گا۔
عمومی انداز سے یہ مضمون بیان کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ مگر کسی مخصوص علامت کو لے کر تنقید کا نشانہ بنانا کچھ معیوب سا لگتا ہے۔
اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ گویا صرف اسی گروہ میں ایسے لوگ ہیں، اور اس گروہ کے سب ہی لوگ ایسے ہیں۔ حالانکہ دونوں باتیں درست نہیں۔
 

یاسر شاہ

محفلین
السلام علیکم منیب بھائی !

مجھے تو پوری غزل آپ کی پسند آئی - شاعر کو طریقے سے سمجھایا تو جا سکتا ہے 'مجبور کیا کیا جائے ؟ -وہ تو لکھے گا جب اس کا راستہ جلوس بند کر دے گا یا ابلیس اور گستاخ رسول وغیرہ کہا جائے گا-سو ایسی کوئی بڑی بات نہیں اور پھر یہ اردو محفل ہے کوئی پنجاب کا مزار تو ہے نہیں کہ ہر وقت خاص رنگ کی باتیں ہوں اور مخصوص قسم کے اشعار -


آج سے مجھے "ریٹنگ" ملنا بند مگر "روٹی" ملنا برقرار- :LOL:


یاسر
 

یاسر شاہ

محفلین
منیب بھائی آپ سے میں نے اس غزل کا اس لئے پوچھا تھا کہ مجھے لگا آپ کی غزل بھی "چوری ہو گئی ہے "-(چوری کے چ کو چاہے پیش کے ساتھ پڑھیں یا زبر کے ساتھ) -بہر حال اگر دل آپ کا آمادہ ہوتا ہے' کسی کی دل آزاری سے بچنے کی خاطر ' مذکورہ شعر کے نکالنے پر' تو نکال دیں ورنہ رہنے دیں -

میں بھی مذکورہ شعر بادل نخواستہ ہی پسند کرتا ہوں کہ مجھے بھی "ٹھونگے" لگے ہیں 'میں بھی ایک ستایا ہوا ہوں -

یاسر
 

منیب الف

محفلین
منیب بھائی آپ سے میں نے اس غزل کا اس لئے پوچھا تھا کہ مجھے لگا آپ کی غزل بھی "چوری ہو گئی ہے "-(چوری کے چ کو چاہے پیش کے ساتھ پڑھیں یا زبر کے ساتھ) -بہر حال اگر دل آپ کا آمادہ ہوتا ہے' کسی کی دل آزاری سے بچنے کی خاطر ' مذکورہ شعر کے نکالنے پر' تو نکال دیں ورنہ رہنے دیں -

میں بھی مذکورہ شعر بادل نخواستہ ہی پسند کرتا ہوں کہ مجھے بھی "ٹھونگے" لگے ہیں 'میں بھی ایک ستایا ہوا ہوں -

یاسر
میرا خیال ہے مجھے شعر کاٹنے کی بات نہیں کرنی چاہیے۔
ایک مشاہدہ تھا جسے میں لکھ گیا۔
قارئین پر ہے۔
جنھیں ٹھیک لگے، وہ قبول کریں۔ جنھیں نہ لگے، وہ نظر انداز فرمائیں۔
پھر ایسے اشعار کٹنے لگے تو میرؔ کے تین دیوان ہی بچیں گے۔
 
میرا خیال ہے مجھے شعر کاٹنے کی بات نہیں کرنی چاہیے۔
ایک مشاہدہ تھا جسے میں لکھ گیا۔
قارئین پر ہے۔
جنھیں ٹھیک لگے، وہ قبول کریں۔ جنھیں نہ لگے، وہ نظر انداز فرمائیں۔
پھر ایسے اشعار کٹنے لگے تو میرؔ کے تین دیوان ہی بچیں گے۔
جی۔ اختیار تو شاعر کا ہی ہے۔ :)
 

الف عین

لائبریرین
مکمل غزل درست ہے۔ خطیب والا شعر بھی مجھے تو مزے کا لگ رہا ہے۔ رٹی رٹائی بات سے متعلق توتا ہے اور اس کے رنگ کی مناسبت سے ہری پگڑی ہی ہونی چاہیے۔ لیکن اگر یہ کسی گروہ کی علامت ہے جس سے میں واقف نہیں تو ضرور اس قسم کے اشعار سے بچیں۔ میں گروہ بندی سے دور بھاگتا ہوں اس لیے مجھے یہ علم نہیں کہ سبز پیلی لال ہری یا سفید پگڑیاں کیوں پہنی جاتی ہیں۔بلکہ مجھے تو یہ بات محفل سے ہی معلوم ہوئی کہ اعلیٰ حضرت کس کو کہتے ہیں اور بریلوی کس نسبت سے کہا جاتا ہے!
 
مکمل غزل درست ہے۔ خطیب والا شعر بھی مجھے تو مزے کا لگ رہا ہے۔ رٹی رٹائی بات سے متعلق توتا ہے اور اس کے رنگ کی مناسبت سے ہری پگڑی ہی ہونی چاہیے۔ لیکن اگر یہ کسی گروہ کی علامت ہے جس سے میں واقف نہیں تو ضرور اس قسم کے اشعار سے بچیں۔ میں گروہ بندی سے دور بھاگتا ہوں اس لیے مجھے یہ علم نہیں کہ سبز پیلی لال ہری یا سفید پگڑیاں کیوں پہنی جاتی ہیں۔بلکہ مجھے تو یہ بات محفل سے ہی معلوم ہوئی کہ اعلیٰ حضرت کس کو کہتے ہیں اور بریلوی کس نسبت سے کہا جاتا ہے!
استاد محترم ،
تبلیغ قرآن و سنت کی عالمگیر تحریک دعوت اسلامی کو غزل کے اشعار میں تنقید کا نشانہ بنا گیا ہے۔
 

منیب الف

محفلین
مکمل غزل درست ہے۔ خطیب والا شعر بھی مجھے تو مزے کا لگ رہا ہے۔ رٹی رٹائی بات سے متعلق توتا ہے اور اس کے رنگ کی مناسبت سے ہری پگڑی ہی ہونی چاہیے۔ لیکن اگر یہ کسی گروہ کی علامت ہے جس سے میں واقف نہیں تو ضرور اس قسم کے اشعار سے بچیں۔ میں گروہ بندی سے دور بھاگتا ہوں اس لیے مجھے یہ علم نہیں کہ سبز پیلی لال ہری یا سفید پگڑیاں کیوں پہنی جاتی ہیں۔بلکہ مجھے تو یہ بات محفل سے ہی معلوم ہوئی کہ اعلیٰ حضرت کس کو کہتے ہیں اور بریلوی کس نسبت سے کہا جاتا ہے!
آپ نے بالکل ٹھیک کہا، استادِ محترم۔
پگڑی کا سبز رنگ مجھے محض توتے کی مناسبت سے کہنا پڑا،
اِس میں کسی خاص مذہبی جماعت کی طرف اشارہ کرنا میرا ہرگز مقصد نہیں تھا۔
لیکن مسئلہ یہ ہے کہ آج کل تقریباً ہر رنگ کی پگڑی رائج ہے۔
میں نیلی، سرخ یا سیاہ کچھ بھی کہتا، پکڑا جاتا۔
 
آپ نے بالکل ٹھیک کہا، استادِ محترم۔
پگڑی کا سبز رنگ مجھے محض توتے کی مناسبت سے کہنا پڑا،
اِس میں کسی خاص مذہبی جماعت کی طرف اشارہ کرنا میرا ہرگز مقصد نہیں تھا۔
لیکن مسئلہ یہ ہے کہ آج کل تقریباً ہر رنگ کی پگڑی رائج ہے۔
میں کچھ بھی کہتا، پکڑا جاتا۔
منیب بھائی پگڑی عمامہ پہنا سنت رسول ﷺ ہے ۔پیارے بھائی آپ کا اشارہ شاید آج کے دور کے دوکان دار ٹائپ کے مولوی حضرت کی جانب ہے۔ اس بات کو آپ مختلف انداز میں بیان کرنے کی کوشش کریں تاکہ آپ سنت رسول ﷺ کی بے حرمتی سے بچ سکیں اور مذہبی جماعت پر تنقید سے بھی ۔
 

منیب الف

محفلین
منیب بھائی پگڑی عمامہ پہنا سنت رسول ﷺ ہے ۔پیارے بھائی آپ کا اشارہ شاید آج کے دور کے دوکان دار ٹائپ کے مولوی حضرت کی جانب ہے۔ اس بات کو آپ مختلف انداز میں بیان کرنے کی کوشش کریں تاکہ آپ سنت رسول ﷺ کی بے حرمتی سے بچ سکیں اور مذہبی جماعت پر تنقید سے بھی ۔
مذہبی جماعت پر تنقید تو سمجھ میں آتی ہے،
لیکن اِس شعر سے پگڑی کی بےحرمتی کیسے ثابت ہوتی ہے؟
 
مذہبی جماعت پر تنقید تو سمجھ میں آتی ہے،
لیکن اِس شعر سے پگڑی کی بےحرمتی کیسے ثابت ہوتی ہے؟
آپ نے تنقیدی انداز میں خطیب کا حلیہ بیان کیا ہے تو یہاں میرے سوچ کے مطابق پگڑی پر بھی تنقید ہوئی ۔خیر بھائی بس یہ اختلاف تھا جو میں نے آپ کےسامنے بیان کر دیا ۔محفل کی قدآور علمی شخصیات کی رائے آپ کے سامنے آچکی ہے ۔اب آپ بہتر فیصلہ کر سکتے ہیں ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
سر پر ہے سبز پگڑی باتیں رٹی رٹائی
توتا ہی لگ رہے ہیں بالکل خطیب صاحب​
محترم: یاسر شاہ محمد وارث الف عین اور دیگر صاحبانِ علم و ذوق اور اساتذہ کرام کی رائے جاننا چاہوں گا۔
منیب صاحب، یہ مضمون بہت پرانا ہے بلکہ اب تو شاید فرسودہ بھی ہو چکا ہے یعنی زاہد، واعظ، خطیب، محتسب، ناصح وغیرہ کو ریا کار کہنا، ان پر طنز کرنا، پھبتی کسنا، لتے لینا وغیرہ، کوئی فارسی اردو شاعر ایسا نہیں ہے جس کے ہاں اس مضمون کے کچھ یا بہت سے اشعار نہ ہوں، خود وہ چاہے جیسا بھی ہو۔

اب آئیے دوسری بات پر، آپ نے یقینی طور پر سبز، توتا (طوطا) اور رٹے اور خطیب کو مناسبات کی بنا پر شعر میں باندھ دیا لیکن جیسا کہ اعتراض سے ظاہر ہے کہ آج کل یہ نشانیاں ایک معروف جماعت کی ہیں، اور اس سے بچنا ہی اُولیٰ ہے، اور شعر میں عمومی بات ہی کی جانی چاہیئے۔ مثال کے طور پر اگر ایک زاہدِ خشک کو ظاہر کرنے کے لیے (اور یہ ایک قدیمی شعری روایت ہے) کوئی شاعر، سفید پگڑی، کمر پر بستر، بغل میں لوٹا، ٹخنوں سے اوپر شلوار کو شعر میں باندھ کر لاکھ کہے کہ میں نے ایک عمومی بات کی ہے لیکن یہ نشانیاں آج کل ایک معروف جماعت کے ساتھ اس قدر منسلک ہیں کہ کوئی شاعر کی وضاحت کو نہیں مانے گا اور کہے گا کہ ایک جماعت کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا ہے۔

تیسری بات، وہ شاعر ہی کیا جو عموم کے پردے میں اپنا مدعا بیان نہ کر سکے۔ آپ تلاش کیجیے، دستار (پگڑی) پر بے شمار اشعار مل جائیں گے، سرِ دست مجھے ایک آدھ فارسی شعر یاد آ گیا:

خانۂ شرع خراب است کہ اربابِ صلاح
در عمارت گریِ گنبدِ دستارِ خود اند
طالب آملی
شرع کے گھر میں ویرانی چھائی ہوئی ہے کیونکہ اربابِ صلاح اپنی دستار کے گنبد کی عمارت گری میں لگے ہوئے ہیں۔

اور

تا شود قبرَش زیارت گاہِ اربابِ ریا
خویش را زاہد بزیرِ گنبدِ دستار کُشت
غنی کاشمیری
تا کہ اُس کی قبر ریا کار لوگوں کے لیے زیارت گاہ بن جائے، زاہد نے اپنے آپ کو دستار کے گنبد کے نیچے دفنا دیا۔

یہ دو اشعار عموم کا رنگ لیے ہوئے ہیں لیکن ان کی کاٹ قاری بخوبی سمجھ سکتا ہے۔

آخری بات، کسی شاعر کے لیے اپنے شعر کو قلم زد کرنا ایک انتہائی مشکل کام ہے، سو میرا مشورہ تو یہی ہے کہ مذکورہ شعر کو قلم زد مت کریں ہاں اس کو بہتر ضرور کریں۔

والسلام
 

یاسر شاہ

محفلین
کوئی شاعر، سفید پگڑی، کمر پر بستر، بغل میں لوٹا، ٹخنوں سے اوپر شلوار کو شعر میں باندھ کر لاکھ کہے کہ میں نے ایک عمومی بات کی ہے لیکن یہ نشانیاں آج کل ایک معروف جماعت کے ساتھ اس قدر منسلک ہیں کہ کوئی شاعر کی وضاحت کو نہیں مانے گا اور کہے گا کہ ایک جماعت کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا ہے۔

وارث برادر کبیر !السلام علیکم

جیسا کہ پہلے بھی کہا کہ شاعر کو طریقے سے سمجھایا جائے گا اور اسے مستند حوالے دیے جائیں گے اس باب میں کہ کم از کم ٹخنے کھولنا اور سفید پگڑی سنّت سے ثابت ہے ' جبکہ سفید پگڑی خاص طرّہ امتیاز یا علامت کے طور پر لازم نہ کر دی جائے (کیونکہ پگڑی پہننا بہرحال لازمی سنّت نہیں ٹخنے کھولنا البتہ لازم ہے ) - محبوب کے رنگ میں رنگنے کا فائدہ یا نقصان یہی ہوتا ہے کہ عاشق کا تمسخر بھی محبوب کا ہی سمجھا جاتا ہے-پھر بھی کوئی بدبخت سمجھانے سے نہ سمجھے تو آپ مجبور تو نہیں کر سکتے اسے ادبی محفل پر کہ شعر حذف کر دو -نہیں تو یہی گمان ہو گا کہ اس ادبی محفل پر خاص دین کی چھاپ ہے (جبکہ دین اسلام کی چھاپ ہونا کوئی برا بھی نہیں )-

تاریخ اردو محفل کی یہی بتاتی ہے اور انتظامیہ کا رویّہ بھی کہ اردو محفل پہ کسی دین کی چھاپ نہیں -مثال اس کی یہی ہے کہ ماضی قریب میں صرف حدیث کے متن پر مضحکہ خیز کی ریٹنگ دھر دی گئی -مجھ سمیت دو ایک لوگ روئے چلائے مگر زمین جنبد آسمان جنبد نہ جنبد گل محمد نہ جنبد -

اب یہ بات بڑی عجیب لگتی ہے کہ اردومحفل پہ اسلام کی تو چھاپ نہ ہو بریلویت کی ہو' اردو کی تو نہ ہو پنجابی کی ہو' موجودہ وزیر اعظم کی تو نہ ہو نواز شریف کی ہو -اور چھاپ ایسے ہی غیر محسوس انداز سے لگائی جاتی ہے -

ہم اپنے اردگرد بھی دیکھیں تو دھڑا بندی اسی طرح ہوتی ہے -اپنا آدمی کوئی بات کرے تو چاہے غلط ہی کیوں نہ ہو حمایت کی جاتی ہے اور پرایا چاہے صحیح ہی کیوں نہ کہہ رہا ہو مخالفت کی جاتی ہے -یہاں تک ہوتا ہے کہ اپنا آدمی اگر پھسپھسا لطیفہ بھی سنا دے 'خوب قہقہے لگائے جاتے ہیں اور پرایا اگر عمدہ مذاق بھی کر ے تو ہنسی روک دی جاتی ہے - صاف محسوس بھی ہوتا ہے ہنسی بمشکل ضبط کی گئی ہے -

اب کم از کم آپ کے مراسلے کے بعد میری ہمّت تو نہ ہو گی کہ "کیلے کو فرج میں قبلہ رخ رکھنے کی ترکیب " کا تجزیہ کر سکوں -اور اس دین پر تمسخر کو روکنے کی کوشش کر سکوں -

باقی وارث صاحب لاوارث تو یہاں کوئی نہیں -

یاسر
 
Top