فرحت کیانی
لائبریرین
حالتِ حال کے سبب، حالتِ حال ہی گئی
شوق میں کچھ نہیں گیا، شوق کی زندگی گئی
ایک ہی حادثہ تو ہے اور وہ یہ کہ آج تک
بات نہیں کہی گئی ، بات نہیں سنی گئی
بعد بھی تیرے جانِ جاں ، دل میں رہا عجب سماں
یاد رہی تری یہاں، پھر تری یاد بھی گئی
اس کی امیدِ ناز کا ہم سے یہ مان تھا کہ آپ
عمر گزار دیجئے، عمر گزار دی گئی
اس کے وصال کے لئے، اپنے کمال کے لئے
حالتِ دل، کہ تھی خراب ،اور خراب کی گئی
تیرا فراق جانِ جاں! عیش تھا کیا میرے لئے
یعنی ترے فراق میں خوب شراب پی گئی
اس کی گلی سے اٹھ کے میں آن پڑا تھا اپنے گھر
ایک گلی کی بات تھی اور گلی گلی گئی
صحنِ خیالِ یار میں کی نہ بسر شبِ فراق
جب سے وہ چاندنہ گیا، جب سے وہ چاندنی گئی
اس کے بدن کو دی نمود ہم نے سخن میں اور پھر
اس کے بدن کے واسطے ایک قبا بھی سی گئی
۔۔۔۔۔۔۔۔جون ایلیا
شوق میں کچھ نہیں گیا، شوق کی زندگی گئی
ایک ہی حادثہ تو ہے اور وہ یہ کہ آج تک
بات نہیں کہی گئی ، بات نہیں سنی گئی
بعد بھی تیرے جانِ جاں ، دل میں رہا عجب سماں
یاد رہی تری یہاں، پھر تری یاد بھی گئی
اس کی امیدِ ناز کا ہم سے یہ مان تھا کہ آپ
عمر گزار دیجئے، عمر گزار دی گئی
اس کے وصال کے لئے، اپنے کمال کے لئے
حالتِ دل، کہ تھی خراب ،اور خراب کی گئی
تیرا فراق جانِ جاں! عیش تھا کیا میرے لئے
یعنی ترے فراق میں خوب شراب پی گئی
اس کی گلی سے اٹھ کے میں آن پڑا تھا اپنے گھر
ایک گلی کی بات تھی اور گلی گلی گئی
صحنِ خیالِ یار میں کی نہ بسر شبِ فراق
جب سے وہ چاندنہ گیا، جب سے وہ چاندنی گئی
اس کے بدن کو دی نمود ہم نے سخن میں اور پھر
اس کے بدن کے واسطے ایک قبا بھی سی گئی
۔۔۔۔۔۔۔۔جون ایلیا