کاشفی
محفلین
غزل
(ذوق)
حالت نشہ میں دیکھنا اس بےحجاب کی
ہرناز سے ٹپکتی ہے مستی شراب کی
کوچہ میں آپڑے تھے ترے خاک ہو کے ہم
یاں تو صبا نے اور بھی مٹی خراب کی
قاصد جواب جان مری دے چلی مجھے
پر منتظر ہے آنکھوں میں خط کے جواب کی
نکلے ہو مے کدہ سے ابھی منہ چھپا کے تم
دابے ہوئے بغل میں صراحی شراب کی
اے ذوق بس نہ آپ کو صوفی جتائیے
معلوم ہے حقیقتِ ہو حق جناب کی
(ذوق)
حالت نشہ میں دیکھنا اس بےحجاب کی
ہرناز سے ٹپکتی ہے مستی شراب کی
کوچہ میں آپڑے تھے ترے خاک ہو کے ہم
یاں تو صبا نے اور بھی مٹی خراب کی
قاصد جواب جان مری دے چلی مجھے
پر منتظر ہے آنکھوں میں خط کے جواب کی
نکلے ہو مے کدہ سے ابھی منہ چھپا کے تم
دابے ہوئے بغل میں صراحی شراب کی
اے ذوق بس نہ آپ کو صوفی جتائیے
معلوم ہے حقیقتِ ہو حق جناب کی