ذوق حالت نشہ میں دیکھنا اس بےحجاب کی - ذوق

کاشفی

محفلین
غزل
(ذوق)

حالت نشہ میں دیکھنا اس بےحجاب کی
ہرناز سے ٹپکتی ہے مستی شراب کی

کوچہ میں آپڑے تھے ترے خاک ہو کے ہم
یاں تو صبا نے اور بھی مٹی خراب کی

قاصد جواب جان مری دے چلی مجھے
پر منتظر ہے آنکھوں میں خط کے جواب کی

نکلے ہو مے کدہ سے ابھی منہ چھپا کے تم
دابے ہوئے بغل میں صراحی شراب کی

اے ذوق بس نہ آپ کو صوفی جتائیے
معلوم ہے حقیقتِ ہو حق جناب کی
 

ایم اے راجا

محفلین
بہت شکریہ کاشفی صاحب،

مگر مجھے اس غزل کے مطلع کا مصرعہ اول سمجھ نہیں آیا،

حالتِ نشہ میں دیکھنا اس بےحجاب کی
 

فاتح

لائبریرین
خوبصورت غزل ہے۔ بہت شکریہ کاشفی صاحب۔
مطلع میں "حالتِ نشہ میں دیکھنا" کی بجائے شاید درست املا بلا کسرہ یعنی "حالت نشہ میں دیکھنا" ہے۔
 

کاشفی

محفلین
شکریہ محمد وارث صاحب، ایم اے راجا صاحب اور فاتح صاحب۔۔۔آپ تمام احباب کا بہت بہت شکریہ۔۔
 
Top