حسرت موہانی :::: حالِ مجبوریِ دل کی نِگراں ٹھہری ہے :::: Hasrat Mohani

طارق شاہ

محفلین


hrh9.jpg

مولانا حسرت موہانی
غزل
حالِ مجبوریِ دل کی نِگراں ٹھہری ہے
دیکھنا وہ نِگہِ ناز کہاں ٹھہری ہے

ہجرساقی میں یہ حالت ہے کہ آجائے سُرُور
بُوئے مے وجہِ غمِ بادہ کشاں ٹھہری ہے

کیوں نہ مامُور غمِ عشق ہو دُنیائے خیال
شکلِ یار آفتِ ہر پِیر و جواں ٹھہری ہے

جس طبیعت پہ ہمیں نازِ حق آگاہی تھا
اب وہی شیفتۂ حُسنِ بُتاں ٹھہری ہے

یار بے نام و نشاں تھے تو اُسی نِسبت سے
لذّتِ عِشق بھی بے نام و نِشاں ٹھہری ہے

فصلِ گُل دُھوم سے آئی ہے پر، اے رشکِ بہار
اِک تِرے پاس نہ ہونے سے خِزاں ٹھہری ہے

خیر گزُری، کہ نہ پُہنچی تِرے در تک ورنہ
آہ نے آگ لگادی ہے ، جہاں ٹھہری ہے

بخششِ یار جو منسُوب تھی مجھ سے، وائے !
اب وہی ، مایۂ نازِ دِگراں ٹھہری ہے

دُشمنِ شوق کہے ، اور تجھے سو بار کہے !
اِس میں ٹھہرے گی نہ حسرت کی زباں ٹھہری ہے

مولانا حسرت موہانی


اس زمین میں فیض صاحب کی مشہورِزمانہ غزل بھی خُوب ہے
 
آخری تدوین:

طارق شاہ

محفلین
واہ !بہت خوب ۔۔۔ شراکت کے لئے شکریہ جناب۔
ممنون ہوں اظہار خیال کے لئے جناب عمر اعظم صاحب
غزل بیان اور مضامین کے ساتھ ساتھ بہت خوب اسلوب اور پیرائے میں بھی ہے
فیض صاحب کا اس زمین کو منتخب کرنا اس امر کا بین ثبوت ہے
حسرت صاحب کے کیا کہنے کہ از سر نو کھڑی اس عمارت کی بنیاد میں چنے جاتے ہیں
تشکّر، بہت خوش رہیں :)
 

طارق شاہ

محفلین
بہت متشکر اور ممنون ہوا آپ کے اس اظہار خیال پر
خوشی ہوئی جو انتخاب آپ کو پسند آیا
بہت خوش رہیں
:):)
 
خیر گزُری، کہ نہ پُہنچی تِرے در تک ورنہ
آہ نے آگ لگادی ہے ، جہاں ٹھہری ہے
واہ واہ کیا ہی خوب غزل شریک محفل کی آپ نے ۔
بہت شکریہ
 

طارق شاہ

محفلین
خیر گزُری، کہ نہ پُہنچی تِرے در تک ورنہ
آہ نے آگ لگادی ہے ، جہاں ٹھہری ہے
واہ واہ کیا ہی خوب غزل شریک محفل کی آپ نے ۔
بہت شکریہ
ممنون ہوں اِس پذیرائی اور اظہارِ خیال پر صاحبہ
خوشی ہوئی جو انتخاب پسند آیا
بہت خوش رہیں :)
 
Top