ام اویس
محفلین
حال دل کیا سنائیے مینا
جس کا آغاز ہے نہ کچھ انجام
زندگی میں وہ دن بھی آئے ہیں
صبح ہوتی ہے جن کی اور نہ شام
رخصت اے بزم کیف و کم رخصت
الوداع ساقیان خوش اندام
آہ بے رنگی حیات کہوں
یا اداسی میں بھیگی بھیگی شام
دور سے دیکھیے اگر دنیا !
ایک دریا رواں ہے مست خرام
آہ پھر عمر رفتہ یاد آئی
لے دیا کس نے بے خودی کا نام
کون آیا بہار کی مانند
رنگ برسا دیا شفق نے تمام
جب بریلی سے گزرے بادِ بہار
کہنا میرے وطن سے میرا سلام
جس کا آغاز ہے نہ کچھ انجام
زندگی میں وہ دن بھی آئے ہیں
صبح ہوتی ہے جن کی اور نہ شام
رخصت اے بزم کیف و کم رخصت
الوداع ساقیان خوش اندام
آہ بے رنگی حیات کہوں
یا اداسی میں بھیگی بھیگی شام
دور سے دیکھیے اگر دنیا !
ایک دریا رواں ہے مست خرام
آہ پھر عمر رفتہ یاد آئی
لے دیا کس نے بے خودی کا نام
کون آیا بہار کی مانند
رنگ برسا دیا شفق نے تمام
جب بریلی سے گزرے بادِ بہار
کہنا میرے وطن سے میرا سلام