ادا جعفری حال کُھلتا نہیں جبینوں سے

محمداحمد

لائبریرین
غزل

حال کُھلتا نہیں جبینوں سے
رنج اُٹھائے ہیں کن قرینوں سے

رات آہستہ گام اُتری ہے
درد کے ماہتاب زینوں سے

ہم نے سوچا نہ اُس نے جانا ہے
دل بھی ہوتے ہیں آبگینوں سے

کون لے گا شرارِ جاں کا حساب
دشتِ امروز کے دفینوں سے

تو نے مژگاں اُٹھا کے دیکھا بھی
شہر خالی نہ تھا مکینوں سے

آشنا آشنا پیام آئے
اجنبی اجنبی زمینوں سے

جی کو آرام آ گیا ہے اداؔ
کبھی طوفاں، کبھی سفینوں سے

اداؔ جعفری
 
کون لے گا شرارِ جاں کا حساب
دشتِ امروز کے دفینوں سے

تو نے مژگاں اُٹھا کے دیکھا بھی
شہر خالی نہ تھا مکینوں سے
اہا اہا کیا کہنے :)
بہت خوبصورت غزل
لطف آیا پڑھ کر
سلامت رہیں
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
عنوان سے سمجھا تھا کہ "حال کھلتا نہیں حسینوں سے"۔۔۔ بھاگا بھاگا آیا کہ احمد بھائی کن حسینوں سے الجھنے کے چکر میں ہیں۔۔۔
بہت عمدہ انتخاب۔۔۔ زبردست سرکار۔۔۔۔
 

طارق شاہ

محفلین

حال کُھلتا نہیں جبینوں سے
رنج اُٹھائے ہیں کن قرینوں سے

رات آہستہ گام اُتری ہے
درد کے ماہتاب زینوں سے

ہم نے سوچا نہ اُس نے جانا ہے
دل بھی ہوتے ہیں آبگینوں سے

کون لے گا شرارِ جاں کا حساب
دشتِ امروز کے دفینوں سے

تو نے مژگاں اُٹھا کے دیکھا بھی
شہر خالی نہ تھا مکینوں سے

آشنا آشنا پیام آئے
اجنبی اجنبی زمینوں سے

جی کو آرام آ گیا ہے اداؔ
کبھی طوفاں، کبھی سفینوں سے

اداؔ جعفری
سبحان الله
بہت ہی خوب انتخاب
تشکّر شیئر کرنے پر صاحب!
بہت خوش رہیں :):)
 

محمداحمد

لائبریرین

x boy

محفلین
زبردست
تو نے مژگاں اُٹھا کے دیکھا بھی
شہر خالی نہ تھا مکینوں سے

واقعی انسان کے اوپرہے یہ سب کچھ
 
Top