ش
شوکت کریم
مہمان
امریکہ میں ایک مرد جس نے دس برس قبل اپنی جنس تبدیل کروائی تھی، اب حاملہ ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس کا یہ بچہ ایک معجزے سے کم نہیں۔
دس برس قبل جب تھامس بیٹیی ایک آپریشن کے ذریعے عورت سے مرد بنے تھے تو انہوں نے اپنے تولیدی نظام کو تبدیل نہیں کروایا تھا۔ اب تھامس، جو چونتیس برس کے ہیں، کا کہنا ہے کہ بچہ پیدا کرنا ان کا حق ہے۔
مسٹر تھامس کی بیوی نے ایک سپرم بینک سے حاصل کئے گئے سپرمز کو ایک سرنج کی مدد سے مسٹر تھامس کے جسم میں داخل کیا جس سے حمل ٹہرا۔
ان کے ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ ان کا حمل بالکل نارمل ہے۔
تھامس کا کہنا ہے کہ بچہ پیدا کرنے کی خواہش زنانہ یا مردانہ نہیں بلکہ ایک انسانی خواہش ہے اور ’میں ایک مستحکم مردانہ شناخت بھی رکھتا ہوں۔‘
ان کا کہنا ہے کہ دس برس قبل جب انہوں نے جنس تبدیل کروانے کا آپریشن کروایا تھا تو اس وقت اپنے تولیدی نظام کو برقرار رکھا تھا کیونکہ وہ ایک دن بچہ پیدا کرنا چاہتے تھے۔
مسٹر تھامس جو پچھلے پانچ برس سے اپنی بیوی نینسی کے ساتھ رہتے ہیں، کا کہنا تھا کہ بچے کی پیدائش کے بعد گھر میں ماں اور باپ کا کردار تبدیل نہیں ہوگا اور وہ باپ ہی کا کردار ادا کریں گے۔ (بی بی سی۔ اج
دس برس قبل جب تھامس بیٹیی ایک آپریشن کے ذریعے عورت سے مرد بنے تھے تو انہوں نے اپنے تولیدی نظام کو تبدیل نہیں کروایا تھا۔ اب تھامس، جو چونتیس برس کے ہیں، کا کہنا ہے کہ بچہ پیدا کرنا ان کا حق ہے۔
مسٹر تھامس کی بیوی نے ایک سپرم بینک سے حاصل کئے گئے سپرمز کو ایک سرنج کی مدد سے مسٹر تھامس کے جسم میں داخل کیا جس سے حمل ٹہرا۔
ان کے ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ ان کا حمل بالکل نارمل ہے۔
تھامس کا کہنا ہے کہ بچہ پیدا کرنے کی خواہش زنانہ یا مردانہ نہیں بلکہ ایک انسانی خواہش ہے اور ’میں ایک مستحکم مردانہ شناخت بھی رکھتا ہوں۔‘
ان کا کہنا ہے کہ دس برس قبل جب انہوں نے جنس تبدیل کروانے کا آپریشن کروایا تھا تو اس وقت اپنے تولیدی نظام کو برقرار رکھا تھا کیونکہ وہ ایک دن بچہ پیدا کرنا چاہتے تھے۔
مسٹر تھامس جو پچھلے پانچ برس سے اپنی بیوی نینسی کے ساتھ رہتے ہیں، کا کہنا تھا کہ بچے کی پیدائش کے بعد گھر میں ماں اور باپ کا کردار تبدیل نہیں ہوگا اور وہ باپ ہی کا کردار ادا کریں گے۔ (بی بی سی۔ اج