حاکم وقت ترے ہاتھ میں ہے میرا لہو!

فاخر

محفلین
نظم

فاخر
حاکم وقت ترے ہاتھ میں ہے میرا لہو!
مرے ہی خو ں سے کیا کرتا ہے ہر روز وضو

جانتا ہوں، تجھے خوں پینے کی عادت ہے مگر
اپنی فطرت۔ کے تماشے پہ ہی رہتی ہے نظر

تو نے لُوٹا ہے سکوں میرے وطن کا ہر بار
حاکم ِوقت تری فکر پہ لعنت ہو ہزار

تجھ کو اندھوں کی جماعت تو خدا کہتی ہے
ترے کردار پہ لیکن یہ زمیں روتی ہے

تو نے انساں کو غلام اپنا بنارکھا ہے
نت نئے فتنے ہراک روز اُٹھا رکھا ہے

آہ تجھ کونہیں،انساں سے مروت کچھ بھی
اپنی دھرتی سے بھی تجھ کو نہیں الفت کچھ بھی

میرے سینے سے بغاوت کی صدا نکلی ہے
یہ تماشہ بھی تو دیکھو کہ کہاں پہنچی ہے

جی میں آتا ہے کہ برپا میں قیامت کردوں
ظلم و عدوان کو مٹی میں ملا کر رکھ دوں

آج قوت پہ نہ اِترا،یہ سدارہتی نہیں
ایک ہی سمت ہمیشہ یہ ہوا چلتی نہیں!

اپنے اعمال کا بدلہ تو کبھی پائے گا
تو بھی ہٹلر کی طرح خاک میں مل جائے گا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
نظم

فاخر
حاکم وقت ترے ہاتھ میں ہے میرا لہو!
مرے ہی خو ں سے کیا کرتا ہے ہر روز وضو
ضو کرنا تو مثبت فعل ہے، خون سے ہاتھ دھونا ہی محاورہ ہے، وہی استعمال کرنے سے بہتر ہو گا۔ ترے ہاتھ میں، یا ترے ہاتھ پر؟ کیا بہتر ہو گا؟

جانتا ہوں، تجھے خوں پینے کی عادت ہے مگر
اپنی فطرت۔ کے تماشے پہ ہی رہتی ہے نظر
فطرت کا تماشہ؟ سمجھ میں نہیں آیا، پہلے مصرع میں مگر کی معنویت؟
تو نے لُوٹا ہے سکوں میرے وطن کا ہر بار
حاکم ِوقت تری فکر پہ لعنت ہو ہزار
درست
تجھ کو اندھوں کی جماعت تو خدا کہتی ہے
ترے کردار پہ لیکن یہ زمیں روتی ہے
قافیہ غلط ہے
تو نے انساں کو غلام اپنا بنارکھا ہے
نت نئے فتنے ہراک روز اُٹھا رکھا ہے
تو نے فتنہ اٹھا رکھا ہے؟ یہ تو محاورہ کے خلاف ہی ہے۔پھر فتنے.، جمع میں، ہونے سے رکھے ہیں ہونا چاہیے تھا۔ "تو نے" کے ساتھ" فتنہ برپا کر رکھا ہے" درست ہوتا
آہ تجھ کونہیں،انساں سے مروت کچھ بھی
اپنی دھرتی سے بھی تجھ کو نہیں الفت کچھ بھی
درست اگرچہ "آہ" بھرتی کا لگتا ہے
میرے سینے سے بغاوت کی صدا نکلی ہے
یہ تماشہ بھی تو دیکھو کہ کہاں پہنچی ہے
"وہ کہاں پہنچی ہے" بہتر ہو گا جس سے تنافر بھی نہیں رہے گا، اور پہنچی کا فاعل بھی ظاہر ہو جائے گا
جی میں آتا ہے کہ برپا میں قیامت کردوں
ظلم و عدوان کو مٹی میں ملا کر رکھ دوں
قافیہ غائب
آج قوت پہ نہ اِترا،یہ سدارہتی نہیں
ایک ہی سمت ہمیشہ یہ ہوا چلتی نہیں!
قافیہ؟
اپنے اعمال کا بدلہ تو کبھی پائے گا
تو بھی ہٹلر کی طرح خاک میں مل جائے گا
درست
 
Top