سید ذیشان
محفلین
حَباب (Bubble)
مئے غم کی لہروں میں ابھرا حباب اِک
سر اِس نے اٹھایا
نظر بھر کے دیکھا
کہ موجوں کا ہر سو سمندر رواں تھا
تلاطم بپا تھا
سفر ایک پل کا کیا بھی نہیں تھا
کہ جھٹ سے یہ پھوٹا
عدم کے شہر کا مکیں بن گیا یہ
ہزینانِ ہستی۔۔۔
سبھی رشک سے پھولتے جا رہے تھے
حبابوں کا لشکر بنے جا رہے تھے
گماں ایسا مجھ کو ہوا کہ
یہ سسکی ہے گویا
کسی ڈوبتے شخص کی آخری آہ
یا ہے اک خیالِ فحش
کسی فاقہ کش کا
جو اک پل کو ابھرا
تو جھٹ سے ہے پھوٹا
ارے پگلی تیری یہ قسمت کہاں ہے!
میسر ہو تجھ کو کبھی عیشِ نان شبینہ؟
تو غم کا ہے باسی
کہ اس کے سبو سے پرے ہیں
اندھیروں کے رستے
ترے اشک ایسے گہر ہیں
کہ جن سے زمین و فلک خوشنما ہو گئے ہیں
گماں دل میں ایسا اٹھا کہ
حباب اِک جو ابھرا
وہ میں ہوں
مِری زندگی ہے
کہ میں بھی۔۔
ہوں محورِ روز و شب میں گرفتاں
حبابِ مئے غم کی مانند!
سفر در سفر طے کئے ہیں
میں موجوں میں غرقاب ہوتا رہا ہوں
مگر پھر۔۔۔
گماں دل میں ایسا اٹھا ہے
بس اک پل جیا ہوں
مئے غم کا اک بلبلہ ہوں!
مئے غم کی لہروں میں ابھرا حباب اِک
سر اِس نے اٹھایا
نظر بھر کے دیکھا
کہ موجوں کا ہر سو سمندر رواں تھا
تلاطم بپا تھا
سفر ایک پل کا کیا بھی نہیں تھا
کہ جھٹ سے یہ پھوٹا
عدم کے شہر کا مکیں بن گیا یہ
ہزینانِ ہستی۔۔۔
سبھی رشک سے پھولتے جا رہے تھے
حبابوں کا لشکر بنے جا رہے تھے
گماں ایسا مجھ کو ہوا کہ
یہ سسکی ہے گویا
کسی ڈوبتے شخص کی آخری آہ
یا ہے اک خیالِ فحش
کسی فاقہ کش کا
جو اک پل کو ابھرا
تو جھٹ سے ہے پھوٹا
ارے پگلی تیری یہ قسمت کہاں ہے!
میسر ہو تجھ کو کبھی عیشِ نان شبینہ؟
تو غم کا ہے باسی
کہ اس کے سبو سے پرے ہیں
اندھیروں کے رستے
ترے اشک ایسے گہر ہیں
کہ جن سے زمین و فلک خوشنما ہو گئے ہیں
گماں دل میں ایسا اٹھا کہ
حباب اِک جو ابھرا
وہ میں ہوں
مِری زندگی ہے
کہ میں بھی۔۔
ہوں محورِ روز و شب میں گرفتاں
حبابِ مئے غم کی مانند!
سفر در سفر طے کئے ہیں
میں موجوں میں غرقاب ہوتا رہا ہوں
مگر پھر۔۔۔
گماں دل میں ایسا اٹھا ہے
بس اک پل جیا ہوں
مئے غم کا اک بلبلہ ہوں!