ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
حبس جاں رونے سے کچھ اور گراں ہوتا ہے
آگ بجھتی ہے تو انجام دھواں ہوتا ہے
تاب گفتار ہی باقی ہے نہ موضوع سخن
اب ملاقات کا ماحول زباں ہوتا ہے
کھینچ لائی ہے ضرورت مجھے کن راہوں میں
ہر قدم پر مجھے دھوکےکا گماں ہوتا ہے
غیرسے میری شکایت کا مجھے رنج نہیں
گلہ شکوہ بھی محبت کا نشاں ہوتا ہے
کارِ دنیا کا ہمالہ ہے مجھے ریت کا ڈھیر
دل نہ چاہے تو یہی کوہ گراں ہوتا ہے
ربطِ محکم بھی ضروری ہے صد اخلاص کیساتھ
معجزہ صرف دعاؤں سے کہاں ہوتا ہے
جس عمارت میں توازن نہ دکھائی دے ظہیر
اُس کی بنیاد میں اک سنگِ زیاں ہوتا ہے
ظہیر احمد ظہیر ۔۔۔۔۔۔۔ ۲۰۰۵
ٹیگ: فاتح سید عاطف علی محمد تابش صدیقی الف عین
آگ بجھتی ہے تو انجام دھواں ہوتا ہے
تاب گفتار ہی باقی ہے نہ موضوع سخن
اب ملاقات کا ماحول زباں ہوتا ہے
کھینچ لائی ہے ضرورت مجھے کن راہوں میں
ہر قدم پر مجھے دھوکےکا گماں ہوتا ہے
غیرسے میری شکایت کا مجھے رنج نہیں
گلہ شکوہ بھی محبت کا نشاں ہوتا ہے
کارِ دنیا کا ہمالہ ہے مجھے ریت کا ڈھیر
دل نہ چاہے تو یہی کوہ گراں ہوتا ہے
ربطِ محکم بھی ضروری ہے صد اخلاص کیساتھ
معجزہ صرف دعاؤں سے کہاں ہوتا ہے
جس عمارت میں توازن نہ دکھائی دے ظہیر
اُس کی بنیاد میں اک سنگِ زیاں ہوتا ہے
ظہیر احمد ظہیر ۔۔۔۔۔۔۔ ۲۰۰۵
ٹیگ: فاتح سید عاطف علی محمد تابش صدیقی الف عین