حج اور عمرہ کا شرعی طریقہ

حج وعمرہ کے لیے جو طریقہ شریعت میں مقرر کیا گیا ہے، وہ یہ ہے

حج
عمرے کی طرح حج کے لیے بھی پہلا کام یہی ہے کہ اِس کی نیت سے اِس کا احرام باندھا جائے۔

باہر سے آنے والے یہ احرام اپنے میقات سے باندھیں؛ مقیم خواہ وہ مکی ہوں یا عارضی طور پر مکہ میں ٹھیرے ہوئے ہوںیا حدود حرم سے باہر، لیکن میقات کے اندر رہتے ہوں، اُن کی میقات وہی جگہ ہے، جہاں وہ مقیم ہیں، وہ وہیں سے احرام باندھ لیں اور تلبیہ پڑھنا شروع کر دیں۔

آٹھ ذوالحجہ کو منیٰ کے لیے روانہ ہوں اوروہاں قیام کریں۔

نو ذوالحجہ کی صبح عرفات کے لیے روانہ ہوں۔

وہاں پہنچ کر امام ظہر کی نماز سے پہلے حج کا خطبہ دے، پھر ظہر اور عصر کی نماز جمع اور قصر کر کے پڑھی جائے۔

نماز سے فارغ ہوکر جتنی دیر کے لیے ممکن ہو، اللہ تعالیٰ کے حضور میں تسبیح وتحمید، تکبیر وتہلیل اور دعا و مناجات کی جائے۔

غروب آفتاب کے بعد مزدلفہ کے لیے روانہ ہوں۔

وہاں پہنچ کر مغرب اورعشا کی نماز جمع اورقصر کر کے پڑھی جائے۔

رات کو اِسی میدان میں قیام کیا جائے۔

فجر کی نماز کے بعد یہاں بھی تھوڑی دیر کے لےے عرفات ہی کی طرح تسبیح وتحمید، تکبیر وتہلیل اور دعا و مناجات کی جائے۔

پھر منیٰ کے لےے روانہ ہوں اوروہاں جمرہ عقبہ کے پاس پہنچ کر تلبیہ پڑھنا بند کر دیا جائے اور اِس جمرے کو سات کنکریاں ماری جائيں۔

ہدی کے جانور ساتھ ہوں یا نذر اور کفارے کی کوئی قربانی واجب ہوچکی ہو تو یہ قربانی کی جائے۔

پھر مر د سرمنڈوا کر یا حجامت کراکے اور عورتیں اپنی چوٹی کے آخر سے تھوڑے سے بال کاٹ کر احرام کا لباس اتار دیں۔

پھر بیت اللہ پہنچ کر اُس کا طواف کیا جائے۔

احرام کی تمام پابندیاں اِس کے ساتھ ہی ختم ہوجائیں گی، اِس کے بعد اگر شوق ہو تو بطورتطوع صفا و مروہ کی سعی بھی کر لی جائے۔

پھر منیٰ واپس پہنچ کر دو یا تین دن قیام کیا جائے اورروزانہ پہلے جمرۃالاولیٰ، پھر جمرۃ الوسطیٰ اوراِس کے بعد جمرۃ الاخریٰ کو سات سات کنکریاں ماری جائیں۔

سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے زمانے سے حج وعمر ہ کے مناسک یہی ہیں۔ قرآن مجید نے اِن میں کوئی تبدیلی نہیں کی،
 

سید عمران

محفلین
وہاں پہنچ کر امام ظہر کی نماز سے پہلے حج کا خطبہ دے، پھر ظہر اور عصر کی نماز جمع اور قصر کر کے پڑھی جائے۔
احناف کے نزدیک اگر مسجد نمرہ کے امام کے ساتھ جماعت میں شریک نہیں ہوا تو ظہر اور عصر اپنے اپنے اوقات میں پڑھی جائیں گی. چاہے جماعت سے پڑھے یا اکیلے.
 

سید عمران

محفلین
یہ اضافہ بھی کرلیں کہ جمرات کے لیے کنکریاں مزدلفہ سے چنیں...
دسویں، گیارہویں اور بارہویں ذی الحجہ کی رمی کے لیے کنکریوں کی تعداد 49 بنتی ہے...

تیرہویں ذی الحجہ کی رمی اختیاری ہے...

لیکن اگر 12 ذی الحجہ کے بعد آنے والی رات میں منی میں رکے رہے تو 13 ذی الحجہ کو رمی کرنا لازمی ہوجائے گا...
اس کے لیے مزید 21 کنکریوں کی ضرورت ہوگی...

اس صورت میں کنکریوں کی کل تعداد 70 ہوجائے گی...

احتیاطا مزدلفہ سے زائد کنکریاں بھی چن لینی چاہئیں تاکہ اگر رمی کے دوران کوئی کنکری ضائع ہوجائے تو اس کا متبادل موجود ہو!!!
 

ام اویس

محفلین
آج ہی کسی کے سوال کا جواب دیا ۔۔۔

حج کی اقسام:
حج کی تین قسمیں ہیں:

1- حج قران

2- حج تمتع

3- حج افراد

حج قران

اس حج کو کہتے ہیں جس میں میقات سے حج کے مہینوں میں عمرہ اور حج اکٹھا کرنے کی نیت کی جائے ۔۔۔۔ اور حج اور عمرہ کے لیے ایک ہی احرام باندھنے کی نیت کی جائے ۔

حج قران میں عمرہ کرنے کے بعد قصر یا حلق یعنی سر منڈوانا یا بال نہیں کاٹے جاتے ۔ اور نہ ہی احرام کی پابندیاں ختم ہوتی ہیں بلکہ اسی طرح احرام کی حالت میں رہتے ہیں اور جب حج کے دن شروع ہوتے ہیں تو اسی احرام سے حج ادا کرتے ہیں
حج قِران کے لیے مقام میقات سے احرام باندھ لیا جاتا ہے اور اس کے ساتھ ہی احرام کی پابندیاں شروع ہوجاتی ہیں ۔
کعبہ کی زیارت تک تلبیہ یعنی لبیک اللھم لبیک ۔۔۔ آخر تک۔ پڑھتے رہنا چاہیے ۔
مسجد الحرام میں پہنچ کر عمرہ کی ادائیگی کریں یعنی طواف اور سعی کریں لیکن احرام نہیں اتارنا نہ ہی سر منڈوانا ہے بلکہ حالت احرام میں ہی رہیں گے ۔

حج کا پہلا دن ۔

8 ذی الحج تک جہاں چاہیں رہیں فجر پڑھ کر منٰی چلے جائیں ۔ منٰی میں ظہر ، عصر ، مغرب ، عشاء اور نو ذی الحج کی فجر کی نماز ادا کریں ۔

حج کا دوسرا دن ۔

نو ذالحج کے دن سورج طلوع ہونے کے بعد منٰی سے میدانِ عرفات چلے جائیں اور سورج غروب ہونے تک وہیں ٹہریں ۔ پہلے وقت میں ظہر اور عصر امام کے ساتھ اکٹھی پڑھیں ۔ ورنہ خیمے میں ہی اپنے وقت پر نماز کی ادائیگی کریں ۔

دوسری رات ۔

غروب آفتاب کے وقت عرفات کے میدان سے بغیر مغرب کی نماز ادا کیے نکل جائیں اور مزدلفہ پہنچ کر مغرب اور عشاء ایک اذان اور دو اقامتوں کے ساتھ عشاء کے وقت ادا کریں ۔ رات مزدلفہ میں گزاریں ۔ اور وہاں سے جمرات کے لیے یعنی شیطان کو مارنے کے لیے کنکریاں اکٹھی کرلیں ۔
پہلے دن جمرہ اولی یعنی بڑے شیطان کی رمی کے لیے سات کنکریاں دوسرے دن تینوں شیطانوں کو مارنے کے لیے سات سات یعنی کُل اکیس کنکریاں اور تیسرے دن بھی تینوں شیطانوں کو مارنے کے لیے اکیس کنکریاں ، اور اگر ایک دن اور رہنا پڑجائے تو اس دن کے لیے اکیس کنکریاں مزید اکٹھی کرلیں یعنی ایک فرد کے لیے کُل ستر کنکریاں جمع کریں ۔ ان کنکریوں کا سائز چنے کے دانے سے بڑا اور کھجور کی گھٹلی سے چھوٹا ہونا چاہیے ۔

فجر کے وقت نماز فجر ادا کریں اور سورج کے طلوع ہونے تک وقوف مزدلفہ کریں ۔

تیسرا دن ۔

روشنی واضح ہوجانے کے بعد منٰی جائیں اور جمرہ اولی کی رمی یعنی بڑے شیطان کو سات کنکریاں ماریں ۔ پھر قربانی کریں اس کے بعد حلق یا قصر کریں یعنی سر منڈوائیں ۔ اس کے ساتھ ہی احرام کی پابندیاں ختم ہوجائیں گی ۔

اب طواف زیارت کریں اور حج کی سعی کریں ۔

چوتھا اور پانچواں دن ۔

یہ دن ایام تشریق کہلاتے ہیں ۔ منٰی میں قیام رہے گا اور زوال کے بعد تینوں شیطانوں کو کنکریاں ماری جائیں گی ۔ زوال یعنی دن کے بارہ بجے سے پہلے کنکریاں مارنا جائز نہیں ۔
 

ام اویس

محفلین
2- حج تمتع

تمتع اس حج کو کہتے ہیں جس میں میقات سے حج کے مہینے میں عمرہ کی نیت سے احرام باندھا جاتا ہے اور عمرہ ادا کرنے کے بعد احرام کھول دیا جاتا ہے ۔ بال بھی مونڈوا لیے جاتے ہیں ۔ اور احرام کی پابندیاں ختم ہو جاتی ہیں ۔ پھر جب حج کے دن شروع ہوتے ہیں اس وقت دوبارہ حج کا احرام باندہ کر حج ادا کیا جاتا ہے-

پاکستان سے جانے والے اکثر افراد حج تمتع ہی کرتے ہیں۔

حج تمتع یہ ہوتا ہے کہ انسان حج کے مہینوں میں جو کہ شوال، ذو القعدہ، اور ذو الحجہ ہیں ان میں صرف عمرے کا احرام باندھتے ہوئے کہے: "لبیک عمرۃ"

حج تمتع کے عمرے کا طریقہ

میقات پہنچنے کے بعد اسی طرح غسل کرے جیسے غسل جنابت کیلئے غسل کیا جاتا ہے اور پھر احرام کی دونوں چادریں زیب تن کر لے۔ اس کیلئے افضل یہی ہے کہ سفید اور صاف ستھری چادریں ہوں۔
پھر عمرے کی نیت کرے اور کہے

لَبَّيْكَ عُمْرَةً،

لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ ، لَبَّيْكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ ، لاَ شَرِيكَ لَكَ.

ترجمہ: میں حاضر ہوں عمرہ کیلئے، حاضر ہوں یا اللہ! میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں تیرا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں، بیشک تعریف اور نعمتیں تیرے لیے ہی ہیں، اور تیری ہی بادشاہی ہے، تیرا کوئی شریک نہیں ہے۔

تلبیہ کہتے ہوئے اپنی آواز بلند کرے، اور یہ ذہن نشین رکھے کہ اس کی آواز حجر و شجر، یا مٹی کا ڈھیلا بھی سنے گا تو قیامت والے دن اس کے حق میں تلبیہ کے بارے میں گواہی دے گا۔
جب تک عمرے کا طواف شروع نہیں ہو جاتا اس وقت تک تلبیہ کہتا رہے، چنانچہ مکہ پہنچ کر طواف اور سعی کرنے کے بعد بال حلق، یا قصر کر وا کر احرام کھول دے۔

جو شخص میقات سے عمرے کا احرام حج تمتع کرنے کیلئے باندھتا ہے وہ عمرہ کرنے کے بعد اپنا احرام کھول دے اس کے بعد جدہ وغیرہ جا سکتا ہے۔
پھر اپنی اقامت کی جگہ سے آٹھ ذو الحجہ کو صرف حج کا احرام باندھے اور حج کے تمام ارکان بجا لائے، اس طرح حج تمتع کرنے والا عمرہ اور حج مکمل کرتا ہے۔

حج تمتع کا طریقہ ۔
پہلا دن آٹھ ذو الحج ۔
حج تمتع کرنے والا شخص اپنی اقامت کی جگہ سے حج کیلئے احرام باندھے گا، اور حج کا احرام باندھتے ہوئے وہ تمام کام کریگا جو عمرے کا احرام باندھتے ہوئے کیے تھے، اور حج کی نیت کرتے ہوئے تلبیہ کہے گا:
" لَبَّيْكَ حَجًّا"
اور اس کے بعد مشہور و معروف تلبیہ کے الفاظ اپنی زبان پر جاری رکھے گا۔
فجر کی نماز پڑھ کر منٰی کی طرف روانہ ہوجائے گا ۔ منٰی میں ظہر ، عصر ، مغرب ، عشاء اور نو ذی الحج کی فجر کی نماز ادا کرے گا
حج کا دوسرا دن ۔
نو ذالحج کے دن سورج طلوع ہونے کے بعد منٰی سے میدانِ عرفات چلے جائیں اور سورج غروب ہونے تک وہیں ٹہریں ۔ پہلے وقت میں ظہر اور عصر امام کے ساتھ اکٹھی پڑھیں ۔ ورنہ خیمے میں ہی اپنے وقت پر نماز کی ادائیگی کریں ۔
دوسری رات ۔
غروب آفتاب کے وقت عرفات کے میدان سے بغیر مغرب کی نماز ادا کیے نکل جائیں اور مزدلفہ پہنچ کر مغرب اور عشاء ایک اذان اور دو اقامتوں کے ساتھ عشاء کے وقت ادا کریں ۔ رات مزدلفہ میں گزاریں ۔ تسبیح ، تحمید اور تحلیل جاری رکھیں ۔ وہاں سے شیطان کو مارنے کے لیے کنکریاں اکٹھی کرلیں ۔ پہلے دن جمرہ اولی کی رمی یعنی بڑے شیطان کو مارنے کے لیے سات کنکریاں دوسرے دن تینوں جمرات کی رمی یعنی شیطانوں کو مارنے کے لیے سات سات کُل اکیس کنکریاں اور تیسرے دن بھی تینوں جمرات کی رمی یعنی شیطانوں کو مارنے کے لیے اکیس کنکریاں ، اور اگر ایک دن اور رہنا پڑجائے تو اس دن کے لیے اکیس کنکریاں مزید اکٹھی کرلیں یعنی ایک فرد کے لیے کُل ستر کنکریاں جمع کریں ۔ ان کنکریوں کا سائز چنے کے دانے سے بڑا اور کھجور کی گھٹلی سے چھوٹا ہونا چاہیے ۔
فجر کے وقت نماز فجر ادا کریں اور سورج کے طلوع ہونے تک وقوف مزدلفہ کریں ۔
تیسرا دن ۔
روشنی واضح ہوجانے کے بعد تلبیہ یعنی لبیک پڑھتے منٰی کو روانہ ہو جائیں اور جمرہ اولی کی رمی کریں یعنی بڑے شیطان کو سات کنکریاں ماریں ۔ پھر قربانی کریں اس کے بعد حلق یا قصر کریں یعنی سر منڈوائیں ۔ اس کے ساتھ ہی احرام کی پابندیاں ختم ہوجائیں گی ۔
اب طواف زیارت کریں اور حج کی سعی کریں ۔
چوتھا اور پانچواں دن ۔
یہ دن ایام تشریق کہلاتے ہیں ۔ ان دنوں میں منٰی میں قیام رہے گا اور زوال کے بعد تینوں جمرات کی رمی یعنی شیطانوں کو کنکریاں ماری جائیں گی ۔ زوال یعنی دن کے بارہ بجے سے پہلے کنکریاں مارنا جائز نہیں ۔
 
آخری تدوین:

ام اویس

محفلین
3- حج افراد

افراد اس حج کو کہتے ہیں جس میں صرف حج کی نیت سے احرام باندھا جاتا ہے اورمناسک حج ادا کرنے کے بعد احرام کھول دیا جاتا ہے -
 
Top