جاسمن
لائبریرین
حج اور عُمرہ ۔۔۔۔۔۔۔ واقعات اور احساساتاپنے حج اور عُمرے کے واقعات اور احساسات سے متعلق بہت سے مصنفین نے مکمل یا جُزوی طور پر کتابیں لکھی ہیں۔ عرصے سے خواہش تھی کہ اِن کتابوں سے اقتباسات شئیر کئے جائیں۔
جنٹل مین ۔ اللہ اللہ (اشفاق حسین)
اس کتاب میں اشفاق حسین نے جُزوی طور پر اپنے حج اور عُمرے کے چند واقعات اور اپنی داخلی کیفیات لکھی ہیں۔
یہ کتاب کراچی جاتے ہوئے سٹیشن کے راستے میں اپنے بیٹے کے پڑھنے کے لئے لی تھی اور ہم سب میں سے کسی نے پڑھ لی ہے اور کوئی ابھی پڑھ رہا ہے۔ آج اِس کتاب سے کچھ اِقتباسات
ان کے سامنے والے خیمے میں ایک بُڑھیا تھی جو بالکل بے عِلم دکھائی پڑتی تھی۔وُہ آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر کبھی ایک سمت تکتی،کبھی دُوسری سمت،آخر گھبرا کر اُس نے اپنے میاں کو جھنجھوڑا جو بے سُدھ ہو کر سویا پڑا تھا۔
"ارے اُٹھ،دیکھ وقت نِکلا جا رہا ہے۔"
بڑے میاں ہڑبڑا کر اُٹھے۔ پوچھا کیا بات ہے۔ بُڑھیا پھر بولی،
"دیکھ پُوری دُنیا عِبادت میں مصروف ہے۔ہر کوئی کچھ نہ کچھ پڑھ رہا ہے۔ہمیں تو کُچھ پڑھنا بھی نہیں آتا۔ہمارا کیا بنے گا؟"
بُڑھیا کی آواز میں اِتنا درد،اِتنا سوز،اِتنی فِکر تھی کہ سُننے والوں کے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔
بُوڑھے نے اِطمینان سے جواب دِیا،
" فِکر کیوں کرے ہے،جِس نے بُلایا ہے،وہی ہمارا بھی مالک ہے۔ خالی ہاتھ تھوڑا ہی بھیج دے گا۔"
اِس کا ایمان،اِس کا یقین ،اطمینان، سُننے والوں کو سرشار کر گیا۔
آخری تدوین: