"جو بو گے وہی کاٹو گے" " جو عمل کرو گے اسی کا بدل ملے" اب ایسا تو نہیں نا کہ آپ گندم بوئیں اور فصل مکئی کی حاصل ہو ، یا انڈا آملیٹ بنائیں اور بن کر وہ تکہ یا سیخ بوٹی بن جائے ۔۔ ہم تو اتنے "بھولے" ہیں کہ رسول عربی (صلوۃ و سلام ہو تمام انبئیا پر) کا جہاں نام آ جائے آنکھیں بند کر کے اس پر یقین کر لیتے ہیں اور اسے منجانب اللہ سمجھنا شروع کر دیتے ہیں ۔۔ یہ دنیا میں اس وقت جو طوفان بدتمیزی مچا رکھا ہے لوگوں نے یہ سب بھی آپ کو رسول عربی کے اقوال ہی سناتے نظر آئیں گے ۔۔
البتہ قران میں ایک جگہ نیکو کاروں کے لیے دس گناہ اجر کا ذکر ضرور ہے ، تاہم آیت اور سورہ یاد نہیں ورنہ اس کے بارے میں بھی کچھ بیان کرنے کی کوشش کرتا۔۔
وسلام
آپ کی یہ بات ٹھیک ہے کہ جو بھی نبیصلی اللہ علیہ وسلم کا نام لے کر بات کرے زیادہ لوگ آنکھیں بند کر کے اس پر یقین کر لیتے ہیں لیکن اگر آپ سب کو اس لسٹ میں شامل کرتے ہیں تو یہ بات غلط ہے۔۔میں جس بھی حدیث پر عمل کرتی ہوں یا اسے آگے بیان کرتی ہوں سب سے پہلے اس کی سند معلوم کرتی ہوں اس کے بعد اسے آگے بیان کرتی ہوں اور بھی ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو صرف صحیح حدیث پر ہی عمل کرتے اور اسے آگے پہنچاتے ہیں۔۔اور اگر آپ صرف قرآن کو لینے کی بات کرتے ہیں اور احادیث کا انکار کرتے ہیں تو اس بارے میں میرا کچھ کہنا بیکار ہے یہاں پہلے بھی اس پر بحثیں ہو چکی ہیں جن کا نتیجہ 0 ہی نکلتا ہے۔۔کیوں کہ کوئی بھی کسی کی بات ماننا ہی نہیں چاہتا۔۔
قرآن کا پارہ 3 رکوع 3 میں اللہ تعالٰی کی راہ میں مال خرچ کرنے والے کا مال 700 گنا تک بڑھانے کا ذکر ملتا ہے اور میرا یہ ایمان ہے کہ اللہ اس سے زیادہ ثواب اور نیکیاں بڑھانے پر بھی قادر ہے۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ظفری بھائی بے شک آپ نےصحیح کہا لوگ ایسا کرتے ہیں لیکن سب ایسا کرتے ہیں یہ ہم نہیں کہہ سکتے۔۔جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث کے مطابق درود شریف پڑھنے سے 10 نیکیاں ملتی ہیں لیکن آجکل آپکو ایسے خود ساختہ بنائے ہوئے درود ملیں گے جسکو پڑھنے سے 70 ہزار اور اس سے بھی زیادہ ثواب کا ذکر کیا جاتا ہے یعنی جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بتایا ہوا درود ہے اس سے تو 10 نیکیاں اور خود ساختہ بنائے گئے درود سے ہزاروں لاکھوں نیکیاں۔۔۔؟؟
جیسے مسجد الحرام 'مسجد النبی ' مسجد القباء میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثواب کا جو ذکر احادیث میں ملتا ہے کسی کے ماننے یا نہ ماننے سے ثواب میں کمی واقع نہیں ہو جائے گی لیکن جیسا آپ نے ذکر کیا کہ بعض غریب لوگ ساری زندگی بھی ان جگہ نہیں جا سکتے اور سعودی سارا دن عیاشی کر کے ہزاروں سال کا ثواب صرف 2 رکعت میں لے جائے؟؟ آپ نے کہا کہ اعمال کا دارو مدار نیتیوں پر ہے تو ہمارا یہ ایمان ہونا چاہیے کہ اگر ہم اپنے گھر میں 2 رکعت نماز پڑھیں خشوع خضوع کے ساتھ تو اللہ اس پر قادر ہے کہ مسجد الحرام میں پڑھنے والے اس سعودی سے زیادہ ثواب ہمیں دے۔۔۔کیوں کہ اللہ ہماری شکل ' عقل پیسے کو نہیں دیکھتے بلکہ ہمارے دلوں کو' عملوں کو ' نیتوں کو دیکھتے ہیں۔۔۔