رہ وفا
محفلین
حد جاں سے گزرنا چاہتی ہیں
امنگیں رقص کرنا چاہتی ہیں
تری یادوں کے صحرا میں یہ آنکھیں
گھٹائوں سی برسنا چاہتی ہیں
تری یادوں کی چوکھٹ پر یہ آنکھیں
دیے کی طرح جلنا چاہتی ہیں
کبھی گزرو مرے دل کی گلی سے
کہ یہ راہیں سنورنا چاہتی ہیں
اٹھائو آفتاب رخ سے پردہ
مری صبحیں اترنا چاہتی ہیں
چلو سجاد اس کو ڈھونڈتے ہیں
کہ امیدیں بکھرنا چاہتی ہیں
امنگیں رقص کرنا چاہتی ہیں
تری یادوں کے صحرا میں یہ آنکھیں
گھٹائوں سی برسنا چاہتی ہیں
تری یادوں کی چوکھٹ پر یہ آنکھیں
دیے کی طرح جلنا چاہتی ہیں
کبھی گزرو مرے دل کی گلی سے
کہ یہ راہیں سنورنا چاہتی ہیں
اٹھائو آفتاب رخ سے پردہ
مری صبحیں اترنا چاہتی ہیں
چلو سجاد اس کو ڈھونڈتے ہیں
کہ امیدیں بکھرنا چاہتی ہیں
مدیر کی آخری تدوین: