صفی حیدر
محفلین
محترم سر الف عین کیا اس غزل کے قوافی درست ہیں ؟؟ دیگر محفلین سے بھی اصلاح کی درخواست ہے
حرام لحم پہ پلتا ہوں میں ہوں راجہ گدھ
اجل رسیده ہی کھاتا ہوں میں ہوں راجہ گدھ
کوئی جو دشت نوردی میں جان سے گزرے
خوشی سے جشن مناتا ہوں میں ہوں راجہ گدھ
جہاں پڑے ہوں کسی اجڑے دل میں مرده خواب
وہیں ٹھکانہ میں کرتا ہوں میں ہوں راجہ گدھ
جو پی لوں مرده لبوں سے کشید کر کے مے
تو خوب وجد میں آتا ہوں میں ہوں راجہ گدھ
جواں بدن جو محبت میں ہو قریبِ مرگ
نگاه اس پہ ہی رکھتا ہوں میں ہوں راجہ گدھ
میں نوچ لیتا ہوں مردار جسم کا ہرعضو
صفی یوں بھوک مٹاتا ہوں میں ہوں راجہ گدھ
حرام لحم پہ پلتا ہوں میں ہوں راجہ گدھ
اجل رسیده ہی کھاتا ہوں میں ہوں راجہ گدھ
کوئی جو دشت نوردی میں جان سے گزرے
خوشی سے جشن مناتا ہوں میں ہوں راجہ گدھ
جہاں پڑے ہوں کسی اجڑے دل میں مرده خواب
وہیں ٹھکانہ میں کرتا ہوں میں ہوں راجہ گدھ
جو پی لوں مرده لبوں سے کشید کر کے مے
تو خوب وجد میں آتا ہوں میں ہوں راجہ گدھ
جواں بدن جو محبت میں ہو قریبِ مرگ
نگاه اس پہ ہی رکھتا ہوں میں ہوں راجہ گدھ
میں نوچ لیتا ہوں مردار جسم کا ہرعضو
صفی یوں بھوک مٹاتا ہوں میں ہوں راجہ گدھ