عمراعظم
محفلین
حرفِ تازہ نئی خوشبو میں لکھا چاہتا ہے
باب اک اور محبت کا کُھلاچاہتا ہے
ایک لمحے کی توجہ نہیں حاصل اُس کی
اور یہ دل کہ اُسے حد سے سوا چاہتا ہے
اک حجابِ تہہِ اقرار ہے مانع ورنہ
گُل کو معلوم ہے کیا دستِ صبا چاہتا ہے
ریت ہی ریت ہے اِس دل میں مسافر میرے
اور یہ صحرا تیرا نقشِ کفِ پا چاہتا ہے
یہی خاموشی کئی رنگ میں ظاہر ہو گی
اور کچھ روز کہ وہ شوخ کھلا چاہتا ہے
رات کو مان لیا دل نے مقدر لیکن
رات کے ہاتھ میں اب کوئی دیا چاہتا ہے
تیرے پیمانے میں گردش نہیں باقی ساقی
اور تیری بزم سے اب کوئی اُٹھا چاہتا ہے
پروین شاکر
باب اک اور محبت کا کُھلاچاہتا ہے
ایک لمحے کی توجہ نہیں حاصل اُس کی
اور یہ دل کہ اُسے حد سے سوا چاہتا ہے
اک حجابِ تہہِ اقرار ہے مانع ورنہ
گُل کو معلوم ہے کیا دستِ صبا چاہتا ہے
ریت ہی ریت ہے اِس دل میں مسافر میرے
اور یہ صحرا تیرا نقشِ کفِ پا چاہتا ہے
یہی خاموشی کئی رنگ میں ظاہر ہو گی
اور کچھ روز کہ وہ شوخ کھلا چاہتا ہے
رات کو مان لیا دل نے مقدر لیکن
رات کے ہاتھ میں اب کوئی دیا چاہتا ہے
تیرے پیمانے میں گردش نہیں باقی ساقی
اور تیری بزم سے اب کوئی اُٹھا چاہتا ہے
پروین شاکر