فرخ منظور
لائبریرین
حرفِ ناگفتہ
حرفِ ناگفتہ کے آزار سے ہشیار رہو
کوئے و برزن کو،
دروبام کو،
شعلوں کی زباں چاٹتی ہو،
وہ دہن بستہ و لب دوختہ ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔
ایسے گنہ گار سے ہشیار رہو!
شحنہء شہر ہو، یا بندہء سلطاں ہو
اگر تم سے کہے: "لب نہ ہلاؤ"
لب ہلاؤ، نہیں، لب ہی نہ ہلاؤ
دست و بازو بھی ہلاؤ،
دست و بازو کو زبان و لبِ گفتار بناؤ
ایسا کہرام مچاؤ کہ سدا یاد رہے،
اہلِ دربار کے اطوار سے ہشیار رہو!
اِن کے لمحات کے آفاق نہیں -
حرفِ ناگفتہ سے جو لحظہ گزر جائے
شبِ وقت کا پایاں ہے وہی!
ہائے وہ زہر جو صدیوں کے رگ و پے میں سما جائے
کہ جس کا کوئی تریاق نہیں!
آج اِس زہر کے بڑھتے ہوئے
آثار سے ہشیار رہو
حرفِ ناگفتہ کے آزار سے ہشیار رہو!
حرفِ ناگفتہ کے آزار سے ہشیار رہو
کوئے و برزن کو،
دروبام کو،
شعلوں کی زباں چاٹتی ہو،
وہ دہن بستہ و لب دوختہ ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔
ایسے گنہ گار سے ہشیار رہو!
شحنہء شہر ہو، یا بندہء سلطاں ہو
اگر تم سے کہے: "لب نہ ہلاؤ"
لب ہلاؤ، نہیں، لب ہی نہ ہلاؤ
دست و بازو بھی ہلاؤ،
دست و بازو کو زبان و لبِ گفتار بناؤ
ایسا کہرام مچاؤ کہ سدا یاد رہے،
اہلِ دربار کے اطوار سے ہشیار رہو!
اِن کے لمحات کے آفاق نہیں -
حرفِ ناگفتہ سے جو لحظہ گزر جائے
شبِ وقت کا پایاں ہے وہی!
ہائے وہ زہر جو صدیوں کے رگ و پے میں سما جائے
کہ جس کا کوئی تریاق نہیں!
آج اِس زہر کے بڑھتے ہوئے
آثار سے ہشیار رہو
حرفِ ناگفتہ کے آزار سے ہشیار رہو!