حرف ث سے شاعری
رحیض طاہر محفلین نومبر 19، 2018 #2 ثانی نہیں ہے کوئی نہ اس کا جواب ہے میری پسند ہے جو مرا انتخاب ہے قیصر افغانی
سیما علی لائبریرین نومبر 26، 2020 #3 ثبوت ہے یہ محبت کی سادہ لوحی کا جب اس نے وعدہ کیا ہم نے اعتبار کیا جوش ملیح آبادی
سیما علی لائبریرین نومبر 26، 2020 #4 ثبات وہم ہے یارو ، بقا کسی کی نہیں چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں (عدیل زیدی)
سیما علی لائبریرین نومبر 26، 2020 #5 ثبوت مانگتے ہیں میرے پیار کا یارو ہر اِک سے ترکِ تعلق کیا ہے جن کے لئے قاسم جلال
سیما علی لائبریرین نومبر 26، 2020 #6 ثابت ہوا ہے گردنَ مینا پہ خون خلقٕ لرزے ہے موجِ مے تری رفتار دیکھ کر غالب
سیما علی لائبریرین نومبر 26، 2020 #7 ثبوت مانگ رہے ہیں میری تباہی کا مجھے تباہ کیا جن کی کج ادائی نے صہبا اختر
سیما علی لائبریرین نومبر 26، 2020 #8 ثابت ہے انقلاب زمانہ سے اے صبا قائم نہیں ہے چرخ جفاکار کا مزاج (میر وزیر علی صبا)
سیما علی لائبریرین نومبر 26، 2020 #9 ثمر بھی ہے کبھی قسمت میں کیا حساب لگانا ہمیں تو باغ تماشا ہے خواب خواب لگانا (ظفر اقبال)
سیما علی لائبریرین نومبر 26، 2020 #10 ثمر ور پیڑ کی تقدیر ہے یہ تعجب کیا جو پتھر آ رہے ہیں ذکاء صدیقی
سیما علی لائبریرین نومبر 26، 2020 #11 ثبوت عشق کی یہ بھی تو ایک صورت ہے کہ جس سے پیار کریں اس پہ تہمتیں بھی دھریں قتیل شفائی
سیما علی لائبریرین نومبر 26، 2020 #12 ثبوت برق کی غارت گری کا کس سے ملے کہ آشیاں تھا جہاں اب وہاں دھواں بھی نہیں اظہر سعید
سیما علی لائبریرین نومبر 26، 2020 #13 ثبوت اشتیاق ہمرہی لاؤ تو آؤ حصار ذات سے باہر نکل پاؤ تو آؤ جلیل عالی
سیما علی لائبریرین نومبر 26، 2020 #14 ثا بت بڑی توقیر ہے اس ضبطِ وفا میں ہر اشک جو آنکھوں سے نہ ٹپکے وہ گہر ہے
سیما علی لائبریرین نومبر 26، 2020 #15 ثروت و عیش کے ایوانوں میں اکثر ہم نے سسکیاں لیتے ہوئے دیکھا ہے انسانوں کو
سیما علی لائبریرین نومبر 26، 2020 #16 ثبات قصر و در و بام و خشت و گل کتنا عمارت دل درویش کی رکھو بنیاد . میر تقی میر
سیما علی لائبریرین نومبر 26، 2020 #17 ثمینہ اشک گرا دو یہ ضبط چھوڑو بھی انہیں نہ دل سے گزارو ذرا خیال کرو ثمینہ سید
سیما علی لائبریرین نومبر 26، 2020 #18 ثبوت محکمی جاں تھی جس کی برّشِ ناز اُسی کی تیغ سے رشتہ رُخِ گلو کا بھی ہو افتخار عارف
سیما علی لائبریرین نومبر 26، 2020 #19 ثبات وہم ہے یارو، بقا کسی کی نہیں چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں (عدیل زیدی)
سیما علی لائبریرین نومبر 26، 2020 #20 ثبوت عشق کی یہ بھی تو ایک صورت ہے کہ جس سے پیار کریں اس پہ تہمتیں بھی دھریں قتیل شفائی