حرمِ سیدِ ابرار تک آ پہنچے ہیں - حافظ مظہر الدین مظہر

الف نظامی

لائبریرین
حرمِ سیدِ ابرار تک آ پہنچے ہیں
سرزمینِ فلک آثار تک آ پہنچے ہیں

ہم سیہ کار بھی انوار تک آ پہنچے ہیں
ہم گنہ کار بھی دربار تک آ پہنچے ہیں

رقص کرتے ہوئے سامانِ سفر باندھا تھا
وجد کرتے ہوئے سرکار تک آ پہنچے ہیں

اللہ اللہ یہ ہم سوختہ جانوں کا نصیب
کہ ترے سایہء دیوار تک آ پہنچے ہیں

جو فسانے رہے برسوں مرے دل میں مستور
میرے خواجہ! لبِ اظہار تک آ پہنچے ہیں

اِس سے آگے کوئی جادہ ہے نہ منزل نہ مقام
کہ ترے کوچہ و بازار تک آ پہنچے ہیں

اب مرے اشکوں کی قیمت کوئی مجھ سے پوچھے
یہ گہر ، شاہ کے دربار تک آ پہنچے ہیں

اُن کی قسمت پہ سلاطیں کو بھی رشک آتا ہے
جو گدا آپ کے دربار تک آ پہنچے ہیں

فائزِ جلوہ و فردوس بداماں ہیں وہ لوگ
جو مدینے کے چمن زار تک آ پہنچے ہیں

اُن کی رحمت مجھے دربار میں لے آئی ہے
جلوے خود طالبِ دیدار تک آ پہنچے ہیں

میرے جذباتِ عقیدت بھی ہیں اُن کا فیضان
جو مرے نطقِ گہر بار تک آ پہنچے ہیں

درِ محبوب پہ یہ آہیں ، یہ اشکوں کا ہجوم
قافلے قافلہ سالار تک آ پہنچے ہیں

للہ الحمد ملا اِذنِ حضوری مظہر
للہ الحمد کہ سرکار تک آ پہنچے ہیں
 
آخری تدوین:
Top