باباجی
محفلین
حرم اور دیر کےکتبے وہ دیکھے جسے فرصت ہے
یہاں حدِ نظر تک صرف عنوانِ محبت ہے
پرستارِ محبت کی محبت ہی شریعت ہے
کسی کو یاد کرکے آہ کرلینا عبادت ہے
ہو ایک کردار تم بھی مرے معمولِ محبت کا
مجھے تم سے نہیں، اپنی محبت سے محبت ہے
وہ کیا سجدہ؟ رہے احساس جس میں سر اُٹھانے کا
عبادت اور بقائدہِ ہوش، توہینِ عبادت ہے
مری دیوانگی پہ ہوش والے بحث فرمائیں
مگر پہلے انہیں دیوانہ بننے کی ضرورت ہے
مقامِ عشق کو ہر آدمی "سیماب" کیا سمجھے
یہ ہے ایک مرتبہ، جو ماورائے آدمیت ہے
(سیماب اکبرآبادی)