قمر جلالوی ::::: حرم کی راہ کو، نُقصان بُت خانے سے کیا ہو گا ::::: Qamar Jalalvi

طارق شاہ

محفلین



غزل

حرم کی راہ کو، نُقصان بُت خانے سے کیا ہو گا
خیالاتِ بشر میں، اِنقلاب آنے سے کیا ہو گا

کسے سمجھا رہے ہیں آپ، سمجھانے سے کیا ہو گا
بجز صحرا نوَردی ، اور دِیوانے سے کیا ہو گا

ارے کافر ! سمجھ لے ، اِنقلاب آنے سے کیا ہو گا
بنا کعبہ سے بُت خانہ، تو بُت خانے سے کیا ہو گا

نمازی سُوئے مسجد جا رہے ہیں، شیخ ابھی تھم جا
نکلتے کوئی دیکھے گا جو مے خانے سے، کیا ہو گا

خدا آباد رکھے میکدہ ، یہ تو سمجھ ساقی!
ہزاروں بادہ کش ہیں، ایک پیمانے سے کیا ہو گا

تم اپنی ٹھوکریں کا ہے کو روکو، دل کو کیوں مارو !
ہمیں جب مِٹ گئے، تو قبر مِٹ جانے سے کیا ہو گا

قمر جلالوی


 
Top