میر حرَم کو جائیے، یا دیر میں بسر کریے

طارق شاہ

محفلین
غزلِ
میر تقی میر
حرَم کو جائیے، یا دیر میں بَسر کریے
تِری تلاش میں اک دل کدھر کدھر کریے
کٹے ہے، دیکھئے یُوں عمْر کب تلک اپنی
کہ سُنئے نام تِرا اور چشم تر کریے
وہ مست ناز تو مچلا ہے کیا جتائیے حال
جوبے خبر ہو بھلا اُس کے تئیں خبرکریے
ہُوا ہے، دن تو جُدائی کا سو تَعَب سے شام
شبِ فِراق کِس اُمید پر سَحَر کریے
جہاں کا دید بجُز ماتمِ نَظارہ نہیں
کہ دِیدَنی ہی نہیں جس پہ یاں نظرکریے
جُنوں سے جاتے ہیں ناچارآہ کیا کیا لوگ
کبھو تو جانبِ عُشّاق بھی گُزَر کریے
سِتم اُٹھانے کی طاقت نہیں ہے اب اُس کو
جودل میں آوے، تو ٹک رحم میر پرکریے
میر تقی میر
 

باباجی

محفلین
واہ شاہ جی
آپ کی ساقی گری کے متعارف ہوگئے
ایک کا نشہ اترتا نہیں تو دوسرا تیار ہوتا ہے
بہت خوب کلام

کٹے ہے، دیکھئے یُوں عمْر کب تلک اپنی
کہ سُنئے نام تِرا اور چشم تر کریے
 

طارق شاہ

محفلین
واہ شاہ جی
آپ کی ساقی گری کے متعارف ہوگئے
ایک کا نشہ اترتا نہیں تو دوسرا تیار ہوتا ہے
بہت خوب کلام

کٹے ہے، دیکھئے یُوں عمْر کب تلک اپنی
کہ سُنئے نام تِرا اور چشم تر کریے
تشکّر بابا جی! اظہارِ خیالِ خُوب اورcompliment پر
دراصل یہ دیکھئے ، دیکھیے ، چلئے، چلیے ، کریے ،کرئے کی
استعمال کی گفتگو کے توسط سے ذہن میں آیا تو شیئر کردی
خوشی ہوئی کہ انتخاب آپ کو پسند آیا

بہت خوش رہیں
 

طارق شاہ

محفلین
کٹے ہے، دیکھئے یُوں عمْر کب تلک اپنی
کہ سُنئے نام تِرا اور چشم تر کریے۔
واہ واہ کیا عمدہ غزل ہے ۔۔
بہت نوازش انتخاب کی پذیرائی اور داد کے لئے سیدہ صاحبہ!
بہت خوشی ہوئی جو پیش کردہ غزل آپ کو پسند آئی
تشکّراظہارِ خیال پر
بہت شاداں رہیں
 
Top