حساسیت ...

نور وجدان

لائبریرین
آزادنظم پر یہ پہلی سی کوشش ہے، امید ہے حوصلہ افزائی کے ساتھ اصلاح بھی کی جائے گی

حَساسیّت دَرو دیوار سے چپکی ہُوئی ہے
جل جل کے بَن ہو جیسے، دریا سیاہی کا
جو لمحہ لمحہ میں ہیجان لائے
یہ ہر گَھڑی نَیا اک امتحاں لانے لَگی ہے
کیسے کِسی کو آگاہی دوں میں؟
یہ تَنّفُس سے جُڑی ہے
سانسیں الجھی الجھی ہیں
جب نَیا چہرہ کوئی دیکھتی ہیں
تو بند کھڑکیوں سے ایسے یہ جھانکتی ہے
ہو قید میں پرندہ، جو رہائی کی صدا میں
آہنی سے اک قفس کو سرخ کر کے چل بسا ہو
ان ماتَمی رِداؤں سے پوچھ
چیختی دیواروں سے بھی پوچھ
کوئی ہے؟
کوئی تو بے نام آواز کو نام دیتا جائے
افسوس! اس جَگہ سے اجنبی کوئی نہ گزرا
کوئی کبھی نہ آئے گا یہاں کیا؟

رمل مثمن مشکول مسکّن
 
آزادنظم پر یہ پہلی سی کوشش ہے، امید ہے حوصلہ افزائی کے ساتھ اصلاح بھی کی جائے گی

حَساسیّت دَرو دیوار سے چپکی ہُوئی ہے
جل جل کے بَن ہو جیسے، دریا سیاہی کا
جو لمحہ لمحہ میں ہیجان لائے
یہ ہر گَھڑی نَیا اک امتحاں لانے لَگی ہے
کیسے کِسی کو آگاہی دوں میں؟
یہ تَنّفُس سے جُڑی ہے
سانسیں الجھی الجھی ہیں
جب نَیا چہرہ کوئی دیکھتی ہیں
تو بند کھڑکیوں سے ایسے یہ جھانکتی ہے
ہو قید میں پرندہ، جو رہائی کی صدا میں
آہنی سے اک قفس کو سرخ کر کے چل بسا ہو
ان ماتَمی رِداؤں سے پوچھ
چیختی دیواروں سے بھی پوچھ
کوئی ہے؟
کوئی تو بے نام آواز کو نام دیتا جائے
افسوس! اس جَگہ سے اجنبی کوئی نہ گزرا
کوئی کبھی نہ آئے گا یہاں کیا؟

رمل مثمن مشکول مسکّن

رمل مثمن مشکول مسکّن
نام دیکھ کر ہم تو شش و پنج میں پڑ گئے اور ممکن ہے اگلے کئی گھنٹے ہی ادھیڑ بن میں گزرجاتے ۔ بھلا ہو عروض ڈاٹ کام کا کہ ہمیں جلد ہی پتہ چل گیا کہ یہ بحر " مفعول فاعلاتن، مفعول فاعلاتن" کی بات ہورہی ہے۔

آپ کی اس نظم کے کچھ مصرعے بآسانی اس بحر میں آسکتے ہیں مثلاً
"جل جل کے بن ہو جیسے دریا سیاہیوں کا"

یا
"افسوس اس جگہ سے کوئی اجنبی نہ گزرا"


اب آئیے آزاد نظم کی جانب۔ جو کچھ مختصر معلومات ہم اس بارے میں بہم پہنچا پائے ہیں اس کی رو سے، اگر آپ اپنی نظم کے ہر مصرع کا وزن
مفعول فاعلاتن
یا
مفعول فاعلاتن، مفعول فاعلاتن
یا
مفعول فاعلاتن، مفعول فاعلاتن، مفعول فاعلاتن
یا
۔۔۔۔
علیٰ ہٰذا القیاس

رکھتی چلی جائیں تو آپ کی آزاد نظم تیار ہوجائے گی۔

اس کے برعکس اگر آپ کی نظم کا ہر مصرع " مفعول فاعلاتن، مفعول فاعلاتن" پر ہے اور آپ نے قافیہ اور ردیف کا اہتمام نہیں کیا تو اسے نظمِ معریٰ کہیں گے۔ نظمِ معریٰ کی مزید تفصیل ذیل کے لنک سے حاصل فرمائیے۔

نظم معرا - آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
رمل مثمن مشکول مسکّن
نام دیکھ کر ہم تو شش و پنج میں پڑ گئے اور ممکن ہے اگلے کئی گھنٹے ہی ادھیڑ بن میں گزرجاتے ۔ بھلا ہو عروض ڈاٹ کام کا کہ ہمیں جلد ہی پتہ چل گیا کہ یہ بحر " مفعول فاعلاتن، مفعول فاعلاتن" کی بات ہورہی ہے۔

آپ کی اس نظم کے کچھ مصرعے بآسانی اس بحر میں آسکتے ہیں مثلاً
"جل جل کے بن ہو جیسے دریا سیاہیوں کا"

یا
"افسوس اس جگہ سے کوئی اجنبی نہ گزرا"


اب آئیے آزاد نظم کی جانب۔ جو کچھ مختصر معلومات ہم اس بارے میں بہم پہنچا پائے ہیں اس کی رو سے، اگر آپ اپنی نظم کے ہر مصرع کا وزن
مفعول فاعلاتن
یا
مفعول فاعلاتن، مفعول فاعلاتن
یا
مفعول فاعلاتن، مفعول فاعلاتن، مفعول فاعلاتن
یا
۔۔۔۔
علیٰ ہٰذا القیاس

رکھتی چلی جائیں تو آپ کی آزاد نظم تیار ہوجائے گی۔

اس کے برعکس اگر آپ کی نظم کا ہر مصرع " مفعول فاعلاتن، مفعول فاعلاتن" پر ہے اور آپ نے قافیہ اور ردیف کا اہتمام نہیں کیا تو اسے نظمِ معریٰ کہیں گے۔ نظمِ معریٰ کی مزید تفصیل ذیل کے لنک سے حاصل فرمائیے۔

نظم معرا - آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا
یعنی کسی بحر میں اک ہی رکن کی تکرار
دو رکن ہو تو ان کی تکرار

کیا ایسا ممکن یے کہ

فاعلاتن مفعول فاعلاتن

یا

فاعلاتن فاعلاتن مفعول

کیا ایسے ارکان کی یکجا نہیں رکھ سکتے؟

عروض پہ یہ مکمل ٹھیک بحر دے رہی ہے

مجھے آزاد نظم کے حوالے سے مزید بھی جاننا ہے کیونکہ اس سے قبل کبھی لکھی نہیں اور اس میں لکھنا چاہتی

بہت شکریہ اور کچھ خیال آرائ کے حوالے سے کچھ مشورے دینا چاہیں تو ضرور دیجیے گا

یہ تو سوالات ہیں مگر جو طریقہ آپ نے بتایا ہے ویسے میں ڈھالنے کی کوشش کرتی ہوں
 
Top