ساقی۔
محفلین
حساس اداروں کو کالعدم تحریک طالبان کا روپ دھارنے والے غیر ملکی دہشت گردوں کی موجودگی کے شواہد مل گئے، پڑوسی ممالک کے دہشت گرد ملک میں افرا تفری و دہشت گردی کیلئے طالبان کا روپ دھارکرسنگین نوعیت کی دہشت گردی کر رہے ہیں، شہر کراچی میں اندرونی و بیرونی دشمنوں نے تخریب کاری و بد امنی کا بڑا منصوبہ تشکیل دے دیا ، حساس تنصیبات دہشت گردوں کے نشانے پر آگئیں، کراچی میں آپریشن کے دوران مارے گئے دہشت گردوں کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ان افراد میں سے اکثر کے ختنے نہیں ہوئے تھے ، رپورٹ
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22 فروری ۔2014ء)حساس اداروں کو کالعدم تحریک طالبان کا روپ دھارنے والے غیر ملکی دہشت گردوں کی موجودگی کے شواہد مل گئے ۔ پڑوسی ممالک کے دہشت گرد ملک میں افرا تفری و دہشت گردی کیلئے طالبان کا روپ دھارکرسنگین نوعیت کی دہشت گردی کر رہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق حساس اداروں کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ شہر کراچی میں اندرونی و بیرونی دشمنوں نے تخریب کاری و بد امنی کا بڑا منصوبہ تشکیل دے دیا ہے اور قومی حساس تنصیبات دہشت گردوں کے نشانے پر آگئی ہیں ۔ حساس اداروں نے ملک دشمن عناصر کی نشاندہی کرتے ہوئے بتایا کہ اندرونی طور پر مذہبی، سیاسی اور منشیات فروش جرائم پیشہ افراد طالبان کے روپ میں بھتہ خوری،ٹارگٹ کلنگ اغواء براء تاوان اور اسٹریٹ کرائم جیسی سنگین وارداتوں میں ملوث ہیں۔ ملزمان اپنے خلاف کار روائی کرنے والے حکومتی اہلکاروں کو بھی قتل کر رہے ہیں ان کی غیر قانونی سرگرمیوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پڑوسی ممالک کے دہشت گرد ملک میں افرا تفری و دہشت گردی کیلئے طالبان، مذہبی، سیاسی اور منشیات فروش جرائم پیشہ افراد کے لبادے میں دہشت گردی کر رہے ہیں اور دو کروڑ سے زائد آبادی کے شہر عروس البلاد کراچی کو مرکز کے طور پر استعمال کر رہے ہیں رپورٹ میں بتایا کہ کراچی میں آپریشن کے دوران مارے گئے دہشت گردوں کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ان افراد میں سے اکثر کی سرکم سیشن (ختنہ) نہیں ہوئی ہوئی تھی جب ان مارے جانے والے دہشت گردوں کے بارے میں معلومات حاصل کی تو پتا چلا کہ یہ دہشت گرد پاکستان کے پڑوسی ممالک سے آئے ہوئے ہیں ان دہشت گردوں کے پاس سے ملنے والے شناختی کارڈ اور اُن پر ان کی تصاویر اور انکی رجسٹریشن موجود ہوتی ہے ان کی اس رجسٹریشن پر اور گھرانے نمبر سے معلومات حاصل کرنے سے پتا چلا کے یہ ان لوگوں کے رجسٹریشن نمبر پر پاکستان میں داخل ہوئے ہیں جو افغان جنگ کے دوران یا تو مارے گئے یا جنگ کے دوران پڑوسی ممالک میں پناہ کی غرض سے ابھی بھی افغان کیمپوں میں رہائش پذیر ہیں ان کے نام اور رجسٹریشن پر دہشت گردوں نے پاکستان میں نادرا رجسٹریشن کے طریقے کار کے مطابق اپنے شناختی کارڈ تک بنوا لئے ہیں حساس اداروں کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ گذشتہ 5ماہ کے دوران کراچی آپریشن میں گھر گھر تلاشی اور مقابلوں میں پکڑے جانے کے ڈر سے دہشت گردوں نے بعض عطائی ڈاکٹروں سے سرکم سیشن (ختنہ)کروانا شروع کردی ہے اور ڈاکٹروں کو دو ہزار سے 25ہزار تک کا معاوضہ دیا جا رہا ہے ڈاکٹر اور نادرا رجسٹریشن کروانے والے ایجنٹوں اور انکو پناہ دینے والے افراد کوراز فاش ہونے کے خوف سے یہ دہشت گرد قتل کر دیتے ہیں ۔یہ دہشت گرد مذہب کی بدنامی کا باعث بھی بن رہے ہیں اور شہر میں بڑی تخریب کاری کے لیے اپنے گرد معاشرے کے سماجی، سیاسی اور مذہبی رہنماوٴں کو اپنے گرد جمع کر کے اپنے عزائم کو عملی جامع پہنانا چاہتے ہیں
ماحذ
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22 فروری ۔2014ء)حساس اداروں کو کالعدم تحریک طالبان کا روپ دھارنے والے غیر ملکی دہشت گردوں کی موجودگی کے شواہد مل گئے ۔ پڑوسی ممالک کے دہشت گرد ملک میں افرا تفری و دہشت گردی کیلئے طالبان کا روپ دھارکرسنگین نوعیت کی دہشت گردی کر رہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق حساس اداروں کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ شہر کراچی میں اندرونی و بیرونی دشمنوں نے تخریب کاری و بد امنی کا بڑا منصوبہ تشکیل دے دیا ہے اور قومی حساس تنصیبات دہشت گردوں کے نشانے پر آگئی ہیں ۔ حساس اداروں نے ملک دشمن عناصر کی نشاندہی کرتے ہوئے بتایا کہ اندرونی طور پر مذہبی، سیاسی اور منشیات فروش جرائم پیشہ افراد طالبان کے روپ میں بھتہ خوری،ٹارگٹ کلنگ اغواء براء تاوان اور اسٹریٹ کرائم جیسی سنگین وارداتوں میں ملوث ہیں۔ ملزمان اپنے خلاف کار روائی کرنے والے حکومتی اہلکاروں کو بھی قتل کر رہے ہیں ان کی غیر قانونی سرگرمیوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پڑوسی ممالک کے دہشت گرد ملک میں افرا تفری و دہشت گردی کیلئے طالبان، مذہبی، سیاسی اور منشیات فروش جرائم پیشہ افراد کے لبادے میں دہشت گردی کر رہے ہیں اور دو کروڑ سے زائد آبادی کے شہر عروس البلاد کراچی کو مرکز کے طور پر استعمال کر رہے ہیں رپورٹ میں بتایا کہ کراچی میں آپریشن کے دوران مارے گئے دہشت گردوں کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ان افراد میں سے اکثر کی سرکم سیشن (ختنہ) نہیں ہوئی ہوئی تھی جب ان مارے جانے والے دہشت گردوں کے بارے میں معلومات حاصل کی تو پتا چلا کہ یہ دہشت گرد پاکستان کے پڑوسی ممالک سے آئے ہوئے ہیں ان دہشت گردوں کے پاس سے ملنے والے شناختی کارڈ اور اُن پر ان کی تصاویر اور انکی رجسٹریشن موجود ہوتی ہے ان کی اس رجسٹریشن پر اور گھرانے نمبر سے معلومات حاصل کرنے سے پتا چلا کے یہ ان لوگوں کے رجسٹریشن نمبر پر پاکستان میں داخل ہوئے ہیں جو افغان جنگ کے دوران یا تو مارے گئے یا جنگ کے دوران پڑوسی ممالک میں پناہ کی غرض سے ابھی بھی افغان کیمپوں میں رہائش پذیر ہیں ان کے نام اور رجسٹریشن پر دہشت گردوں نے پاکستان میں نادرا رجسٹریشن کے طریقے کار کے مطابق اپنے شناختی کارڈ تک بنوا لئے ہیں حساس اداروں کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ گذشتہ 5ماہ کے دوران کراچی آپریشن میں گھر گھر تلاشی اور مقابلوں میں پکڑے جانے کے ڈر سے دہشت گردوں نے بعض عطائی ڈاکٹروں سے سرکم سیشن (ختنہ)کروانا شروع کردی ہے اور ڈاکٹروں کو دو ہزار سے 25ہزار تک کا معاوضہ دیا جا رہا ہے ڈاکٹر اور نادرا رجسٹریشن کروانے والے ایجنٹوں اور انکو پناہ دینے والے افراد کوراز فاش ہونے کے خوف سے یہ دہشت گرد قتل کر دیتے ہیں ۔یہ دہشت گرد مذہب کی بدنامی کا باعث بھی بن رہے ہیں اور شہر میں بڑی تخریب کاری کے لیے اپنے گرد معاشرے کے سماجی، سیاسی اور مذہبی رہنماوٴں کو اپنے گرد جمع کر کے اپنے عزائم کو عملی جامع پہنانا چاہتے ہیں
ماحذ