La Alma
لائبریرین
حسرتِ انتظار ہے، دیدۂ اشکبار ہے
لمحۂ سوگوار ہے، عالمِ اضطرار ہے
چاک ہوئی ردائے جاں، آہِ دلِ فگار ہے
وقت کبھی تھا مہرباں، آج ستم شعار ہے
جان سکا ہے کوئی کیا، کس کا کہاں شمار ہے
کون یہاں ہے پارسا، کون گناہگار ہے
وعدۂ ناتمام بھی، رنجِ تمام دے گیا
دہر میں کون جز ترے، قابلِ اعتبار ہے
لطف نہ عیش میں رہا، ناں ہی سکون چین میں
درد دمِ قرار کیوں، کوئی تو بے قرار ہے
شہر گماں کے اس طرف، حدِّ یقیں سے بھی پرے
بادِ جنوں اُڑا اسے، برگِ خیالِ یار ہے
کوئے عدم سے جوچلے، دشتِ حیات آ رکے
لوگ جسے لحد کہیں، زیست کی یادگار ہے
لمحۂ سوگوار ہے، عالمِ اضطرار ہے
چاک ہوئی ردائے جاں، آہِ دلِ فگار ہے
وقت کبھی تھا مہرباں، آج ستم شعار ہے
جان سکا ہے کوئی کیا، کس کا کہاں شمار ہے
کون یہاں ہے پارسا، کون گناہگار ہے
وعدۂ ناتمام بھی، رنجِ تمام دے گیا
دہر میں کون جز ترے، قابلِ اعتبار ہے
لطف نہ عیش میں رہا، ناں ہی سکون چین میں
درد دمِ قرار کیوں، کوئی تو بے قرار ہے
شہر گماں کے اس طرف، حدِّ یقیں سے بھی پرے
بادِ جنوں اُڑا اسے، برگِ خیالِ یار ہے
کوئے عدم سے جوچلے، دشتِ حیات آ رکے
لوگ جسے لحد کہیں، زیست کی یادگار ہے