حسرت رنگین ہو گئی ہے ٭ راحیلؔ فاروق

حسرت رنگین ہو گئی ہے
تجھ سے بھی حسین ہو گئی ہے

رازوں کی امین ہو گئی ہے
خاموشی دین ہو گئی ہے

تشکیک کے دشت میں جہالت
غش کھا کے یقین ہو گئی ہے

آئین آئین کر رہے ہو
طاقت آئین ہو گئی ہے

علامہ کے منہ پہ عقل کی بات
بجتی ہوئی بین ہو گئی ہے

معصوم محبت آہ بھر کے
معصوم ترین ہو گئی ہے

بارش کی دعا پہ میکدے میں
آمین آمین ہو گئی ہے

راحیلؔ رواں ہوئی ہے جب طبع
پانی سی زمین ہو گئی ہے

راحیلؔ فاروق​
 
Top