رضوان
محفلین
اور تو پاس مرے ہجر ميں کيا رکھا ہے
اک ترے درد کو پہلو ميں چھپا رکھا ہے
دل سے ارباب وفا کا ہے بھلانا مشکل
ھم نے ان کے تغافل کو سنا رکھا ہے
تم نے بال اپنے جو پھولوں ميں بسارکھے ہيں
شوق کو اور بھي ديوانہ بنا رکھا ہے
سخت بے درد ہے تاثير محبت کہ انہيں
بستر ناز پہ سوتے سے جگا رکھا ہے
آہ وہ ياديں کہ اس ياد کو ہو کر مجبور
دل مايوس نے مدت سے بہلا رکھا ہے
کيا تامل ہے مرے قتل ميں اے بازوئے يار
اک ھي وار ميں سر تن سے جدا رکھا ہے
حسن کو جور سے بيگانہ نہ سمجھ، کہ اسے
يہ سبق عشق نے پہلے ہي پڑھا رکھا ہے
تيري نسبت سے ستم گر ترے مايوسوں نے
دل حرماں کو بھي سينے سے لگا رکھا ہے
کہتے ہيں اہل جہاں درد محبت جس کو
نام اسي کا مضطر نے دوا رکھا ہے
نگہ يار سے يکان قضا کا مشتاق
دل مجبور نشانے پہ کھلا رکھا ہے
اسے کا انجام بھي کچھ سوچ ليا ہے حسرت
تو نے ربط ان سے جو درجہ بڑھا رکھا ہے
اک ترے درد کو پہلو ميں چھپا رکھا ہے
دل سے ارباب وفا کا ہے بھلانا مشکل
ھم نے ان کے تغافل کو سنا رکھا ہے
تم نے بال اپنے جو پھولوں ميں بسارکھے ہيں
شوق کو اور بھي ديوانہ بنا رکھا ہے
سخت بے درد ہے تاثير محبت کہ انہيں
بستر ناز پہ سوتے سے جگا رکھا ہے
آہ وہ ياديں کہ اس ياد کو ہو کر مجبور
دل مايوس نے مدت سے بہلا رکھا ہے
کيا تامل ہے مرے قتل ميں اے بازوئے يار
اک ھي وار ميں سر تن سے جدا رکھا ہے
حسن کو جور سے بيگانہ نہ سمجھ، کہ اسے
يہ سبق عشق نے پہلے ہي پڑھا رکھا ہے
تيري نسبت سے ستم گر ترے مايوسوں نے
دل حرماں کو بھي سينے سے لگا رکھا ہے
کہتے ہيں اہل جہاں درد محبت جس کو
نام اسي کا مضطر نے دوا رکھا ہے
نگہ يار سے يکان قضا کا مشتاق
دل مجبور نشانے پہ کھلا رکھا ہے
اسے کا انجام بھي کچھ سوچ ليا ہے حسرت
تو نے ربط ان سے جو درجہ بڑھا رکھا ہے