محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
حسن بھی تو ہے عشق بھی تو ہے
یہ ترا رنگ ہے وہ خوشبو ہے
سینہ ٹھنڈا ہے گرم پہلو ہے
دل کا مہمان گھر میں مدعو ہے
آپ کی مُنصِفی کا جادو ہے
دل میں جو تیر ہے ترازو ہے
کام گھنگرو کا نام پایل کا
ورنہ سب بولتا تو گھنگرو ہے
زندگی آدمی کا روگ سہی
آدمی آدمی کا دارو ہے
روح اور جسم کی نبھے بھی کیا
ایک دریا ہے ایک چُلّو ہے
ایک آنسو جو گر نہیں سکتا
غم کا سرمایہ ایک آنسو ہے
عقل سے تھی امید وابستہ
سو سرِ بزم سر بزانو ہے
شمْع دجّال ہو نہ ہو لیکن
روشنی کا رسول جگنو ہے
سب کو ہے سب پہ اِختِیار کا شوق
کون ہے جس کو خود پہ قابو ہے
شعر کیا شعر کی روانی کیا
عشق گُونگے کا خشک تالو ہے
ایک ہے تیر اور کمانیں دو
اس کی محراب اس کا ابرو ہے
لب فقَط ترجُمان ہیں راحیلؔ
میرے دل کی زُبان اُردُو ہے
راحیلؔ فاروق
یہ ترا رنگ ہے وہ خوشبو ہے
سینہ ٹھنڈا ہے گرم پہلو ہے
دل کا مہمان گھر میں مدعو ہے
آپ کی مُنصِفی کا جادو ہے
دل میں جو تیر ہے ترازو ہے
کام گھنگرو کا نام پایل کا
ورنہ سب بولتا تو گھنگرو ہے
زندگی آدمی کا روگ سہی
آدمی آدمی کا دارو ہے
روح اور جسم کی نبھے بھی کیا
ایک دریا ہے ایک چُلّو ہے
ایک آنسو جو گر نہیں سکتا
غم کا سرمایہ ایک آنسو ہے
عقل سے تھی امید وابستہ
سو سرِ بزم سر بزانو ہے
شمْع دجّال ہو نہ ہو لیکن
روشنی کا رسول جگنو ہے
سب کو ہے سب پہ اِختِیار کا شوق
کون ہے جس کو خود پہ قابو ہے
شعر کیا شعر کی روانی کیا
عشق گُونگے کا خشک تالو ہے
ایک ہے تیر اور کمانیں دو
اس کی محراب اس کا ابرو ہے
لب فقَط ترجُمان ہیں راحیلؔ
میرے دل کی زُبان اُردُو ہے
راحیلؔ فاروق