حسن نثار ایک بلند پایہ صحافی، دانشور، شاعر اور یاروں کا یار اور بہترین خیر خواہ ہونے کے باوجود اسلام اور پاکستان کے حوالہ سے ایک منفی ذہنیت کا حامل شخص ہے۔ وہ پاکستان کے اسلامی تشخص کا بھی مخالف ہے اور اسی حوالہ سے اسلامی شخصیات (علمائے کرام)، اداروں (مساجد و دارالعلوم و مدرسوں) اور اسلامی تعلیمات تک کا مخالف ہے۔ صحافت کا ایک ادنیٰ طالب ہونے کے ناطے ہر اہم قلمکار کو پڑھنا میری ”ضرورت“ بھی ہے اور میرا شوق بھی۔ اسی حوالہ سے میں حسن نثار کے کالموں کا گذشتہ کئی عشروں سے باقاعدہ قاری بھی ہوں۔ وہ قارئین میں اپنا ”بھرم“ قائم رکھنے کے لئے کبھی کبھار ”مثبت کالم“ بھی لکھ لیا کرتا ہے۔ لیکن اگر آپ موصوف کے کسی بھی سال کے جملہ کالم کو اٹھا کر دیکھ لیں، اس میں پانچ یا دس فیصد سے زیادہ کالم اسلام، پاکستان اور پاکستانی عوام کی ”حمایت“ میں نہیں ہوگا۔ نیٹ پر میں نے اس کا ایک ایسا انٹرویو بھی پڑھا جو اسلامی تعلیمات اور علمائے کرام پر گالم گلوچ تک سے پُر تھا۔ اتنی گندی زبان ایک پبلک پلیٹ فارم پر کوئی پڑھا لکھا شخص کبھی ادا نہیں کرسکتا۔ پتہ نہیں آج وہ انٹرویو نیٹ پر موجود ہے بھی یا نہیں، لیکن اگر ہو بھی تو میں اس کا حوالہ یہاں دینا پسند نہیں کروں گا۔یہ انٹرویو لاہور کے ایک نوجوان صحافی نے کوئی ایک عشرہ قبل لیا تھا۔