محمد عبدالرؤوف
لائبریرین
حسین رضی اللہ عنہ
آئے ہیں دن حسین کی فتحِ عظیم کے
جس دن ہوئے تھے پیش وہ ربِّ کریم کے
اِس رنگ سے گئے کہ تھے وہ خوں سے تر بہ تر
اپنی ہتھیلیوں پہ سجا کر وہ اپنا سر
ہے سرگزشتِ کربلا عزم و یقین کی
ایسے دیوں سے دنیا ہی روشن ہے دین کی
سب خانوادے پر تھی قضا گرچہ آ چکی
کوئی بَلا حسین کو کب لڑکھڑا سکی
جس دم ہوئے شہید، تھا وقتِ قضا وہی
تھا امتحانِ عزم سو جیتے حسین ہی
لختِ جگر تھے آنکھوں کے تارے نبیﷺ کے تھے
ہر دل میں تھے بسے ہوئے، پیارے سبھی کے تھے
بوبکر ہوں عمر ہوں غنی ہوں کہ ہوں علی
ہر ایک کی بسی ہوئی اُن میں ہی جان تھی
تفریق و انتشار میں نہ ڈالیے یہ دن
اسلام کی جبیں کا تو جھومر ہیں ایسے دن
جس کو نہیں حسین سے الفت وہ بالیقیں
وہ صاحبِ یقیں نہیں، ایمان سے نہیں
آئے ہیں دن حسین کی فتحِ عظیم کے
جس دن ہوئے تھے پیش وہ ربِّ کریم کے
اِس رنگ سے گئے کہ تھے وہ خوں سے تر بہ تر
اپنی ہتھیلیوں پہ سجا کر وہ اپنا سر
ہے سرگزشتِ کربلا عزم و یقین کی
ایسے دیوں سے دنیا ہی روشن ہے دین کی
سب خانوادے پر تھی قضا گرچہ آ چکی
کوئی بَلا حسین کو کب لڑکھڑا سکی
جس دم ہوئے شہید، تھا وقتِ قضا وہی
تھا امتحانِ عزم سو جیتے حسین ہی
لختِ جگر تھے آنکھوں کے تارے نبیﷺ کے تھے
ہر دل میں تھے بسے ہوئے، پیارے سبھی کے تھے
بوبکر ہوں عمر ہوں غنی ہوں کہ ہوں علی
ہر ایک کی بسی ہوئی اُن میں ہی جان تھی
تفریق و انتشار میں نہ ڈالیے یہ دن
اسلام کی جبیں کا تو جھومر ہیں ایسے دن
جس کو نہیں حسین سے الفت وہ بالیقیں
وہ صاحبِ یقیں نہیں، ایمان سے نہیں
نوٹ: ایک آدھ گھنٹے کی وارداتِ قلبی پیش کر رہا ہوں۔عین ممکن ہے کہ کچھ جگہوں پر تکنیکی اصلاح کی ضرورت بھی محسوس ہو۔