نیلم
محفلین
حسِّ شعور:
بے حس اور بے ضمیر لوگوں کی تمام فتوحات مکمل طور پر حیوانی فتوحات ہوتی ہیں ۔ اِن فتوحات میں سے ہر فتح ذلت اور رسوائی کے ایک سلسلے پر مشتمل ہوتی ہے۔ یہ سلسلہ بالآخر جسمانیت کے ایک خونخوار حد تک پہنچنے‘ نفسانیت کے دوزخ کے سب سے گہرے گڑھے میں تبدیل ہو جانے‘ روح کے ہاتھ پاﺅں کے ٹوٹ جانے اور ضمیر کے نظام کے مفلوج ہو جانے پر ختم ہوتا ہے۔
وہ لوگ جن کے ضمیر دین‘ وطن اور قوم پر نازل ہونے والی مصیبتوں کے اضطراب اور درد کو محسوس کرتے ہیں ‘ وہ ایک طرح کی ایسی بلند پایہ روحیں ہوتی ہیں جو اپنے عالمِ حسّاسیت کے باعث خواب سے بیدار ہو چکی ہوتی ہیں ۔یہ لوگ ان علوی اقدار کی خاطر جنہیں وہ دل و جان سے چاہتے ہیں ‘ خوشی خوشی اپنی جان تک قربان کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔ جہاں تک بے حس اور بے شعور لوگوں کا تعلق ہے تو وہ قربانی کے بارے میں زبانی خواہ جو کچھ کہتے رہیں ‘ ان میں اتنی ہمت نہیں ہوتی کہ اپنے منہ سے نکلنے والی باتوں میں سے چھوٹی سے چھوٹی بات پر ہی عمل بھی کر سکیں ۔
بے حس اور بے ضمیر لوگوں کی تمام فتوحات مکمل طور پر حیوانی فتوحات ہوتی ہیں ۔ اِن فتوحات میں سے ہر فتح ذلت اور رسوائی کے ایک سلسلے پر مشتمل ہوتی ہے۔ یہ سلسلہ بالآخر جسمانیت کے ایک خونخوار حد تک پہنچنے‘ نفسانیت کے دوزخ کے سب سے گہرے گڑھے میں تبدیل ہو جانے‘ روح کے ہاتھ پاﺅں کے ٹوٹ جانے اور ضمیر کے نظام کے مفلوج ہو جانے پر ختم ہوتا ہے۔
وہ لوگ جن کے ضمیر دین‘ وطن اور قوم پر نازل ہونے والی مصیبتوں کے اضطراب اور درد کو محسوس کرتے ہیں ‘ وہ ایک طرح کی ایسی بلند پایہ روحیں ہوتی ہیں جو اپنے عالمِ حسّاسیت کے باعث خواب سے بیدار ہو چکی ہوتی ہیں ۔یہ لوگ ان علوی اقدار کی خاطر جنہیں وہ دل و جان سے چاہتے ہیں ‘ خوشی خوشی اپنی جان تک قربان کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔ جہاں تک بے حس اور بے شعور لوگوں کا تعلق ہے تو وہ قربانی کے بارے میں زبانی خواہ جو کچھ کہتے رہیں ‘ ان میں اتنی ہمت نہیں ہوتی کہ اپنے منہ سے نکلنے والی باتوں میں سے چھوٹی سے چھوٹی بات پر ہی عمل بھی کر سکیں ۔