حصارِ ذات سے نکلے تو کچھ نظر آئے

بحر و اوزان و قیاس

  • 2

    Votes: 0 0.0%
  • 2

    Votes: 0 0.0%

  • Total voters
    0

ابن رضا

لائبریرین
آداب عرض ، از راہ کرم اصلا ح سے نوازیں ٖ
محترم الف عین
[USER=3774]محمد یعقوب آسی

و دیگر اربابِ سخن

حصارِ ذات سے نکلے تو کچھ نظر آئے
نگاہِ شوق سے دیکھے تو کچھ نظر آئے

انا کی آگ میں جل کرجو دور ہے مجھ سے
مرے قریب سے گزرے تو کچھ نظر آئے

فریب میں نہ رہے وہ مرے تبسّم کے
نگاہِ سوز میں جھانکے تو کچھ نظر آئے

محال اب توگُزارہ ہے عہدو پیماں پر
تقاضے بھی وہ نباہے تو کچھ نظر آئے

یہ زندگی ہے کہ تصویرِ غم کدہ کوئی
مری خبر وہ کبھی لے تو کچھ نظر آئے


مجتث مثمّن مخبون محذوف مقطوع (مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فعلن)[/USER]
 
آخری تدوین:
خوب کوشش ہے جناب، داد قبول کیجئے، اساتذہ کی تشریف آوری سے پہلے میری گُستاخیاں ملاحظہ کر لیجئے اگر ناگوار خاطر نہ ہو تو

حصارِ ذات سے نکلے تو کچھ نظر آئے
نگاہِ شوق سے دیکھے تو کچھ نظر آئے
درست

انا کی آگ میں جل کرجو دور ہے مجھ سے
مرے قریب سے گزرے تو کچھ نظر آئے
درست

وہ مطمئن ہے مرے چہرے کے تبسّم سے
نگاہِ سوز میں جھانکے تو کچھ نظر آئے
اگر یوں کہیں تو کیسا رہے گا؟
وہ مطمئن ہے، لبوں پر مرے تبسُم ہے
نگہ کے سوز میں جھانکے، تو کچھ نظر آئے


بہت ضروری ہے کہ عہدو پیماں سے آگے
تقاضے بھی وہ نباہے تو کچھ نظر آئے
اگر یوں کہا جائے تو
اُسے خیال بھی رکھنا ہے عہد و پیماں کا
تقاضا وہ یہ نباہے تو کچھ نظر آئے


یہ زندگی ہے کہ تصویرِ غم کدہ کوئی
خبر کبھی وہ اگر لے تو کچھ نظر آئے
یوں کہہ کر دیکھئے
یہ زندگی ہے کہ تصویرِ غم کدہ کوئی
وہ مجھ سے آنکھ ملا لے تو کچھ نظر آئے
 

ابن رضا

لائبریرین
خوب کوشش ہے جناب، داد قبول کیجئے، اساتذہ کی تشریف آوری سے پہلے میری گُستاخیاں ملاحظہ کر لیجئے اگر ناگوار خاطر نہ ہو تو

حصارِ ذات سے نکلے تو کچھ نظر آئے
نگاہِ شوق سے دیکھے تو کچھ نظر آئے
درست

انا کی آگ میں جل کرجو دور ہے مجھ سے
مرے قریب سے گزرے تو کچھ نظر آئے
درست

وہ مطمئن ہے مرے چہرے کے تبسّم سے
نگاہِ سوز میں جھانکے تو کچھ نظر آئے
اگر یوں کہیں تو کیسا رہے گا؟
وہ مطمئن ہے، لبوں پر مرے تبسُم ہے
نگہ کے سوز میں جھانکے، تو کچھ نظر آئے


بہت ضروری ہے کہ عہدو پیماں سے آگے
تقاضے بھی وہ نباہے تو کچھ نظر آئے
اگر یوں کہا جائے تو
اُسے خیال بھی رکھنا ہے عہد و پیماں کا
تقاضا وہ یہ نباہے تو کچھ نظر آئے


یہ زندگی ہے کہ تصویرِ غم کدہ کوئی
خبر کبھی وہ اگر لے تو کچھ نظر آئے
یوں کہہ کر دیکھئے
یہ زندگی ہے کہ تصویرِ غم کدہ کوئی
وہ مجھ سے آنکھ ملا لے تو کچھ نظر آئے

شکریہ عزیزم

جو پتھر ہنرکاروں کے ہاتھ نہ لگے وہ ہمیشہ ٹھوکروں میں رہ کر بے قدری کی زندگی جیتا ہے۔ اس لیے ناگواری کا تو کوئی سوال ہی نہیں ۔ آپ کی پہلی دو تجاویز قدرے موزوں معلوم ہوتی ہیں مگر آخری میں سابقہ شعر کا اعادہ معلوم ہوتا ہے

وہ مجھ سے آنکھ ملا لے تو کچھ نظر آئے
نگاہِ سوز میں جھانکے تو کچھ نظر آئے۔

اعلاوہ ازیں جو آپ نے تجویز کیا کہ

نگہ کے سوز میں جھانکے، تو کچھ نظر آئے
=== نگاہ میں جھانکنا تو محاورہ ہے مگر نگاہ کے سوز میں جھانکنا کچھ غیر محاورہ لگتا ہے ۔ کیا خیال ہے
 
وہ مجھ سے آنکھ ملا لے تو کچھ نظر آئے
نگاہِ سوز میں جھانکے تو کچھ نظر آئے۔
مقطع میں جو صورت آپ نے لکھی تھی وہ یوں تھی
خبر کبھی وہ اگر لے تو کچھ نظر آئے
خبر جب لی جاتی ہے تو کچھ دکھائی پڑنا تو سمجھ میں آتا ہے لیکن نظر آنا کچھ مناسب سا نہیں لگا مجھے
دونوں مصروں میں کچھ مطابقت ہے مگر شعری تاثر مختلف ہے


اعلاوہ ازیں جو آپ نے تجویز کیا کہ

نگہ کے سوز میں جھانکے، تو کچھ نظر آئے
=== نگاہ میں جھانکنا تو محاورہ ہے مگر نگاہ کے سوز میں جھانکنا کچھ غیر محاورہ لگتا ہے ۔ کیا خیال ہے
درست فرمایا آپ نے، لیکن محاوروں کے ساتھ کھیلنا کچھ نیا پن پیدا کرتا ایسا ہے جسے میں ذاتی طور پر مناسب سمجھتا ہوں ، ویسے صورت اولیٰ میں بھی درست ہے :angel:
 

ابن رضا

لائبریرین
وہ مجھ سے آنکھ ملا لے تو کچھ نظر آئے
نگاہِ سوز میں جھانکے تو کچھ نظر آئے۔
مقطع میں جو صورت آپ نے لکھی تھی وہ یوں تھی
خبر کبھی وہ اگر لے تو کچھ نظر آئے
خبر جب لی جاتی ہے تو کچھ دکھائی پڑنا تو سمجھ میں آتا ہے لیکن نظر آنا کچھ مناسب سا نہیں لگا مجھے
دونوں مصروں میں کچھ مطابقت ہے مگر شعری تاثر مختلف ہے


اعلاوہ ازیں جو آپ نے تجویز کیا کہ

نگہ کے سوز میں جھانکے، تو کچھ نظر آئے
=== نگاہ میں جھانکنا تو محاورہ ہے مگر نگاہ کے سوز میں جھانکنا کچھ غیر محاورہ لگتا ہے ۔ کیا خیال ہے
درست فرمایا آپ نے، لیکن محاوروں کے ساتھ کھیلنا کچھ نیا پن پیدا کرتا ایسا ہے جسے میں ذاتی طور پر مناسب سمجھتا ہوں ، ویسے صورت اولیٰ میں بھی درست ہے :angel:
مقطع کے مصرعِ ثانی کو اگر یوں دیکھا جائے

یہ زندگی ہے کہ تصویرِ غم کدہ کوئی
وہ میرا حال بھی پوچھے تو کچھ نظر آئے
 
مقطع کے مصرعِ ثانی کو اگر یوں دیکھا جائے

یہ زندگی ہے کہ تصویرِ غم کدہ کوئی
وہ میرا حال بھی پوچھے تو کچھ نظر آئے
نہیں صاحب پوچھنے کا تعلق نظر آنے سے؟ بات بن نہیں رہی
یوں دیکھئے
ذرا سا غور ہی کر لے تو کچھ نظر آئے
 

الف عین

لائبریرین
کافی گفتگو کے بعد آ رہا ہوں۔ ابن رضا اصل مراسلے میں تدوین نہ کرتے تو بہترتھا۔ بہر حال اس شعر میں ’ایذا‘ اس نشست میں تو آ ہی نہیں سکتا۔ی کا اسقاط ہو رہا ہے۔ ’جو ایذا‘ آ سکتا ہے۔ لیکن یہ صورت بھی پسند نہیں آئی مفہوم کے حساب سے۔
 

ابن رضا

لائبریرین
کافی گفتگو کے بعد آ رہا ہوں۔ ابن رضا اصل مراسلے میں تدوین نہ کرتے تو بہترتھا۔ بہر حال اس شعر میں ’ایذا‘ اس نشست میں تو آ ہی نہیں سکتا۔ی کا اسقاط ہو رہا ہے۔ ’جو ایذا‘ آ سکتا ہے۔ لیکن یہ صورت بھی پسند نہیں آئی مفہوم کے حساب سے۔
شکریہ استادِ محترم اصل مراسلے میں جو تدوین کی اس کا خلاصہ حاضر ہے باقی اشعار پر بھی اصلاح فرمائیں۔

حصارِ ذات سے نکلے تو کچھ نظر آئے
نگاہِ شوق سے دیکھے تو کچھ نظر آئے

انا کی آگ میں جل کرجو دور ہے مجھ سے
مرے قریب سے گزرے تو کچھ نظر آئے

فریب میں نہ رہے وہ مرے تبسّم کے
نگاہِ سوز میں جھانکے تو کچھ نظر آئے

محال اب توگُزارہ ہے عہدو پیماں پر
تقاضے بھی وہ نباہے تو کچھ نظر آئے

یہ زندگی ہے کہ تصویرِ غم کدہ کوئی
مری خبر وہ کبھی لے تو کچھ نظر آئے
 
آخری تدوین:
Top